کے خاندان کے دوسرے بزرگوں نے انجام دیں۔پھر لکھتے ہیں۔ ’’میں ابتدائی عمر سے اس وقت تک جو قریباًساٹھ برس کی عمر کو پہنچا ہوں۔اپنی زبان اور قلم سے اس اہم کام میں مشغول ہوں تاکہ مسلمانوں کے دلوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیر خواہی اورہمدردی کی طرف پھیروں اوران کے بعض کم فہموں کے دلوں سے غلط خیال جہاد وغیرہ کے دور کروں جو ان کو دلی صفائی اورمخلصانہ تعلقات سے روکتے ہیں۔‘‘ ( مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۱)
آگے چل کر لکھتے ہیں: ’’میں نے نہ صرف اسی قدر کام کیا کہ برٹش انڈیا کے مسلمانوں کوگورنمنٹ انگلشیہ کی سچی اطاعت کی طرف جھکایا بلکہ بہت سی کتابیں عربی اورفارسی اوراردو میں تالیف کرکے ممالک اسلامیہ کے لوگوں کو مطلع کیا کہ لوگ کیونکر امن اورآرام اورآزادی سے گورنمنٹ انگلشیہ کے سایہ عاطفت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۱)
پھروہ اپنی کتابوں کی ایک لمبی فہرست دیتے ہیں جن سے ان کو وفادارانہ خدمات کا ثبوت ملتا ہے۔پھر لکھتے ہیں:
’’گورنمنٹ تحقیق کرے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہزاروں مسلمانوں نے جو مجھے کافر قرار دیا اورمجھے اورمیر ی جماعت کو جو ایک گروہ کثیر پنجاب اورہندوستان میں موجود ہے۔ہر ایک طور کی بدگوئی اوربداندیشی سے ایذاء دینااپنافرض سمجھا ۔اس تکفیر اورایذاء کا ایک مخفی سبب یہ ہے کہ ان نادان مسلمانوں کے پوشیدہ خیالات کے برخلاف دل وجان سے گورنمنٹ انگلشیہ کی شکرگزاری کے لئے ہزارہا اشتہارات شائع کئے گئے اورایسی کتابیں بلاد عرب وشام وغیرہ تک پہنچائی گئیں ۔ یہ باتیں بے ثبوت نہیں۔ اگر گورنمنٹ توجہ فرمائے تو نہایت بدیہی ثبوت میرے پاس ہیں۔ میں زور سے کہتا ہوں اورمیں دعویٰ سے گورنمنٹ کی خدمت میں اعلان دیتا ہوں کہ باعتبار مذہبی اصول کے مسلمانوں کے تمام فرقوں میں سے گورنمنٹ کا اول درجے کا وفادار اورجانثار یہی نیا فرقہ ہے جس کے اصولوں میں سے کوئی اصول گورنمنٹ کے لئے خطرناک نہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۴،۱۵)
آگے چل کر پھر لکھتے ہیں : ’’اورمیں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے مرید بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے۔کیونکہ مجھے مسیح اورمہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکارکرنا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۹)
محرکات’’تبلیغ‘‘
تھوڑی دیر کے لئے اس سوال کو نظر انداز کر دیجئے کہ یہ زبان اور تحریر کسی نبی کی ہو بھی