پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں ۔کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔‘‘ (اربعین نمبر۴،ص۶،خزائن ج۱۷ص۴۳۵)
مرزا قادیانی نے صرف دعویٰ نبوت پر ہی قناعت نہیں کی۔ بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ میں محمدرسول اﷲ ہوں۔ قرآن مجید کی آیات ذیل کو حسب عادت اپنے لئے وحی قرار دیتے ہوئے لکھا ہے:’’وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے لفظ رسول، مرسل اورنبی کے موجود ہیں۔چنانچہ میری وحی اﷲ ہے۔‘‘’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشدّ اء علی الکفار رحماء بینھماس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھاگیا اور رسول بھی۔‘‘
( ایک غلطی کا ازالہ ص۱،خزائن ج۱۸ص۲۰۷،۲۰۶)
دعویٰ نبوت کے بعد مرزا قادیانی نے یہ بھی تصریح کی کہ جو شخص میر ی نبوت کو نہیں مانتا وہ دائرئہ اسلام سے خارج ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں:
۱… ’’کفر دو قسم پر ہے۔ ایک کفر یہ ہے کہ ایک شخص اسلام سے انکار کرتا ہے آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔ دوسرے کفر یہ کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اوراس کے باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔جس کے ماننے اورسچا جاننے کے بارے میں خدا اوررسول نے تاکید کی ہے اور پہلے نبیوں کی کتاب میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔پس اس لئے کہ وہ خدا اوررسول کے فرمان کا منکر ہے،کافر ہے۔ اوراگرغور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹،خزائن ج۲۲ص۱۸۵)
۲… ’’میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اوراس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اوراسے قبول کرتا ہے۔ مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،خزائن ج۵ ص ایضاً)
۳… ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا،وہ کافر ہیں اوردائرئہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘
(آئینہ صداقت ص۳۵)
۴… ’’ایساشخص جو موسیٰ کومانتا ہے۔ مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا۔یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمدﷺ کو نہیں مانتا یا محمدﷺکومانتا ہے مگر مسیح موعود(مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا ،وہ پکا کافر ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۱۰)
مسلمانوں سے شادی بیاہ کی ممانعت
مرزاقادیانی کے پیرومسلمانوں سے لڑکیاں لیناجائز سمجھتے ہیں اورمسلمانوں کو لڑکیاں