۱… ’’صبر کرو اوراپنی جماعت کے غیرکے پیچھے نماز نہ پڑھو۔‘‘
(قول مرزا غلام احمد مندرجہ اخبار الحکم قادیان ۱۰؍اگست ۱۹۰۶ئ)
۲… ’’پس یاد رکھو کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام اورقطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اورمکذب یامتردد کے پیچھے نماز مت پڑھو۔بلکہ چاہئے کہ تمہارا امام وہی ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘
(اربعین نمبر۳۰،ص۲۸،خزائن ج۱۷ص۴۱۷حاشیہ)
۳… ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اورنہ ان کے پیچھے نماز پڑھیں۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ اﷲ اورایک نبی کے منکر ہیں۔‘‘ (انوارخلافت ص۹۰)
۴… ’’غیر احمدی مسلمانوں کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔حتیٰ کہ غیر احمدی معصوم بچے کا بھی جائز نہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۳،مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۱۷،والفضل مورخہ۱۰؍جولائی ۱۹۳۱ئ)
فائدہ
چودھری ظفر اﷲ خاں وزیرخارجہ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوا اور الگ بیٹھا رہا۔ جب اسلامی اخبارات اورمسلمان اس چیز کو منظر عام پر لائے تو جماعت احمدیہ کی طرف سے جواب دیاگیا کہ: ’’جناب چودھری ظفر اﷲ خاں صاحب پر ایک اعتراض یہ کیاجاتا ہے کہ آپ نے قائداعظم کا جنازہ نہیں پڑھا۔تمام دنیا جانتی ہے کہ قائداعظم احمدی نہ تھے۔ لہٰذاجماعت احمدیہ کے کسی فرد کا ان کا جنازہ نہ پڑھنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔‘‘ (ٹریکٹ نمبر۲۲،بعنوان علماء کی راست گوئی کانمونہ،الناشرمہتمم نشر واشاعت نظارت دعوت وتبلیغ صدرانجمن احمدیہ ربوہ ضلع جھنگ)
الگ دین الگ امت
مرزائیوں کی تحریرات سے یہ واضح ہے کہ وہ خود کو مسلمانوں سے ایک الگ امت تصور کرتے ہیں۔چنانچہ ملاحظہ فرمائیے:
۱… ’’حضرت مسیح موعود کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہے کہ یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح اور چند مسائل میں ہے۔ آپ نے فرمایا اﷲ کی ذات رسول کریمﷺ قرآن ،نماز ،روزہ ، حج ،زکوٰۃ غرض یہ کہ آپ نے تفصیل سے بتایا کہ ایک ایک چیز میں ان سے اختلاف ہے۔‘‘
(خطبہ محمود احمد ،الفضل ج ۱۹نمبر۱۳)
۲… ’’کیا مسیح ناصری نے اپنے پیروؤں کو یہودیوں سے الگ نہیں کیا۔ کیا وہ انبیاء جن کے