وکشمیر کو اس راہ پر گامزن کر دیا جو انہیں اپنی منزل مقصود پاکستان کی طرف لے جاتی ہے۔ مسلم کانفرنس نے طویل جدوجہد کے بعد ۲۴؍اکتوبر۱۹۴۷ء کو آزاد کشمیر کی منظور کردہ قرارداد کا عملی طور پر سنگ بنیاد رکھا۔یعنی آزاد علاقہ کے نظم ونسق کے لئے ایک حکومت قائم کی جو مسلم کانفرنس کے ماتحت ایک اعلیٰ اختیارات کے انتظامیہ ادارہ کی حیثیت سے علاقے کانظم ونسق سنبھالے ہوئے ہے۔ اس حکومتی ادارہ کے لئے مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ بمنزلہ قومی پارلیمان یا مجلس آئین ساز کے ہے اورآل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر قائد ملت چودھری غلام عباس خان آزاد کشمیر حکومت کے نگران اعلیٰ کی حیثیت سے اسلامیان ریاست جموں وکشمیر کی قیادت فرما رہے ہیں۔
علامہ اقبال اور قادیانی
شایدپڑھنے والوں کے دل میں اس مرحلہ پر یہ سوال پیدا ہو کہ تحریک آزادی کشمیر مرزائی کب اور کسے حائل ہوئے؟ تو اس کامختصر جواب تویہ ہے کہ یہ فرقہ باطلہ ریاست میں تحریک حریت کے آغاز سے ہی مسلمانوں کی جدوجہد آزادی میں رکاوٹ پیدا کرتا چلاآیا ہے اور آج تک بدستور یہی منافقانہ فریضہ بجالارہا ہے۔
اورمفصل جواب یہ کہ ۱۹۳۱ء میں جب تحریک حریت کشمیر کی ابتداء ہوئی اور ریاست کے باہر ستم رسیدہ کشمیری مسلمانوں کی استمداد کے لئے آل انڈیاکشمیر کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی اور علامہ محمد اقبالؒ اس کمیٹی کے صدر منتخب ہوئے تو موجودہ خلیفہ قادیان بھی اپنے بااثر حواریوں کی امداد سے اس کمیٹی کے رکن بن گئے اوراپنی عادت وفطرت کے مطابق کمیٹی کو ناکام بنانے، تحریک کوختم کرنے اورڈوگرہ راج کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے جوڑتوڑ میں مصروف ہوگئے۔ چنانچہ ان کی پس پردہ سازشوں کو علامہ اقبالؒ نے شدت سے محسوس کیا اوراصلاح احوال کے لئے کمیٹی کے جدیدانتخاب کی طرح ڈالی تاکہ مرزائیوں کا اس امدادی کمیٹی سے اخرا ج ہو سکے۔ قائد ملت اوران کے رفقائے کار نے علامہ مرحوم کے اس اقدام کی پرزورحمایت کی لیکن مرزائیوں نے جو کشمیر کمیٹی پر بری طرح مسلط تھے،انتخاب جدید کو آگے بڑھنے نہ دیا اور علامہ اقبال کے لئے سوائے اس کے اورکوئی چارہ نہ رہا کہ وہ اس کمیٹی کو سرے سے ختم کردیں اور یوں مسلمانان کشمیر کو مرزائیوں کے منافقانہ عزائم کے تباہ کن اثرات سے بچا لیں۔چنانچہ یہ کمیٹی توڑ دی گئی اورریاستی مسلمان مسلم کانفرنس کے جھنڈے تلے منظم ہونے کی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے۔ لیکن صفحہ تاریخ پر یہ واقعہ پوری تفصیلات کے ساتھ رقم ہوگیا کہ مرزائیوں کی کٹ حجتی اورڈھٹائی کی وجہ سے کشمیری مسلمان