انتقال ہوگا توعام مسلمان پھر ان کی نماز جنازہ پڑھیںگے۔(ص۲۷۸ج۶)اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک ظہور مہدی حق ہے۔اس لئے کہ موت تو بعد الظہور ہی ہوگی۔
۹… ’’قال السمھودی ویتحصل مما ثبت فی الاخبار عنہ انہ من ولد فاطمہ…الخ (ص۲۷۹ج۶)‘‘کہ احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مہدی اولاد فاطمہؓ میں سے ہوں گے۔
متکلمین کے ان اقوال کی روشنی میں یہ بات بلاخوف وخطر کہی جا سکتی ہے کہ عقیدہ ظہور مہدی اہل سنت والجماعت کے ضروری عقائد میں سے ہے۔ جیسا کہ آپ بعض متکلمین کے اقوال پڑھ آئے کہ ظہور مہدی پر ایمان واجب ہے۔اﷲ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین!
الباب الرابع
منکرین ظہور مہدی کے دلائل پرتبصرہ
ظہور مہدی کے منکرین کا بنیادی ماخذ مقدمہ ابن خلدون کی وہ بحث ہے جو ابن خلدون نے اپنے مقدمہ۱؎ میں ’’الفصل الثانی والخمسون فی امر الفاطمی ومایذھب الیہ الناس فی شانہ وکشف الغطاء عن ذالک‘‘کے عنوان سے کی ہے۔ اس لئے اس باب میں اولاًہم ان کے دلائل پر تبصرہ کریںگے ۔اس کے بعد ان اشکالات کا جائزہ لیاجائے گا جو اختر کاشمیری صاحب نے اپنے مضمون میں اٹھائے ہیں۔
ابن خلدون کا تعارف
لیکن اس بحث سے پہلے ہم قارئین کے سامنے ابن خلدون کا مختصر تعارف پیش کرتے ہیں۔ جس سے واضح ہو گا کہ تاریخ وفلسفہ تاریخ میں امام ہونے کے باوجود فن حدیث میں ان کا کیا مقام ہے۔ نیز یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ فن حدیث کے ماہرین اورآئمہ کے اقوال اورآراء کے مقابلے میںان کے قول کی کیاحیثیت ہے۔
۱؎ ملاحظہ ہو مقدمہ ابن خلدون ج۱ص۳۱۱تا۳۳۰مطبوعہ مؤسسۃ الاعلیٰ للمطبوعات بیروت لبنان۔