اورکسی نئے فریب میں مبتلا کرنے کے قابل نہیںرہااوراس کا شرمناک نامہ اعمال نگاہ عالم سے پوشیدہ نہ رہ سکا۔
سلاح خانہ ء مرزائیت کا آخری حربہ
اپنے شیطانی منصوبوں میں باربار ناکام ہونے اورقدم قدم پر منہ کی کھانے کے بعد مرزائیوں کو یقین ہوجانا چاہئے تھا کہ وہ مسلمانان کشمیر کے جذبہ استخلاص وطن کوٹھنڈا کرنے اوران کی صفوں میں انتشار پیدا کرنے کے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ جب کہ ہر ریاستی مسلمان کے دل میں پاکستان اوراہل پاکستان کے لئے بے پایاں محبت موجود ہے اور وہ راہ راست سے گمراہ نہیں ہو سکتا۔ لیکن نہیں۔ یقین ہی تو ایمان کی بنیاد ہوتا ہے۔ وہ مرزائی ہی نہیں بن سکتا جو صاحب ایقان ہو اورحالات سے سبق حاصل کر سکتا ہو۔ مرزائی ٹولہ نے اپنے مرشد کی سنت کے مطابق عامۃ المسلمین کو فریب دینے اورجلیل القدر مسلم اکابرین پر بہتان باندھنے کی ’’تحریری‘‘ مہم کا آغاز کردیا اورجیسا کہ گزشتہ اوراق میں واضح کیاجاچکا ہے ۔انہوں نے لاہور اورکوٹلی سے ’’نوائے کشمیر ‘‘کے پرفریب نام سے دو نئے اخبار جاری کر دیئے ۔ جو ریاست کے اندر اورباہر ایک ہی مقصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ اور وہ مقصد ہے امت مرزائیہ کا محبوب ترین مقصد۔ یعنی مسلمانوں کو ’’آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس‘‘ اور ’’دولت خداداد پاکستان‘‘ سے بدظن اوربدل دل کرکے آزادی کشمیر کی تحریک کو کمزورکرنا ۔چنانچہ ایک ذلیل چیتھڑے جن اصحاب کے ملاحظہ سے گزرتے ہیں وہ مرزائی صحافت کی اس جدید چار سو بیسی اورخالص مرزائیہ مغالطہ دہی پر یقینا لعنتیں بھیجتے ہوں گے۔ جو ان ننگ صحافت اخبارچیوں نے اختیار کر رکھی ہے۔ مثلاً لاہور کے چیتھڑے ’’نوائے کشمیر‘‘ کی ۲؍اکتوبر کی اشاعت میں ’’افسوس ناک پہلو‘‘ کے زیر عنوان مجاہد دکن سلطان ٹیپو شہید سے کشمیر کے ایک نسلی عفریت کے آسیب زدہ اوردون ہمت فرد کو نسبت دے کر سلطان شہید کی روح کو اذیت دی جاتی ہے ۔محض اس لئے کہ یہ ننگ وطن روپیہ اوراقتدار کی حرص میں آستانہ مرزائیت پر اپنے ذہن وضمیر کی بھینٹ چڑھا کر جادئہ حق وصداقت سے منحرف ہو چکا ہے۔
اسی طرح کوٹلی کا ناقوس خصوصی اپنی ۱۷؍نومبر۱۹۵۰ء کی اشاعت کے صفحہ اول پر قائد ملت چودھری غلام عباس خان کو ان دو رسوائے زمانہ اورنابکار تخریب پسندوں کی صف میں کھڑا کرنے کی ناپاک کوشش کرتاہے جن میں سے ایک تو پکا مرزائی ہے اورآزاد کشمیر حکومت کی تشکیل