حکومت مرزائیوں کو ایک الگ جماعت تسلیم کرے
علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں کے ایک مذہبی ادارہ انجمن حمایت اسلام لاہور کو مرزائیت سے پاک کیاتھا اورکشمیر کمیٹی کی رکنیت اس وقت تک قبول نہ کی ۔جب تک کہ اس کاصدر مرزا محمود قادیانی رہا۔ پھر علامہ اقبالؒ نے اس وقت کی فرنگی حکومت سے جو خود فتنہ مرزائیہ کی بانی تھی اور یہ اس کا خود کاشتہ پودا تھا،مطالبہ کیا کہ وہ مرزائیوں کو ایک الگ جماعت تسلیم کرے۔ چنانچہ کتاب ’’حرف اقبال‘‘ سے عبارت کا ضروری حصہ ذیل میں درج کیاجاتا ہے۔
’’انسان کی تمدنی زندگی میں غالباً ختم نبوت کا تخیل سب سے انوکھا ہے۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۲۲)’’اس کا صحیح اندازہ مغربی اور وسط ایشیاء کے مؤبدانہ تمدن کی تاریخ کے مطالعہ سے ہو سکتاہے۔ میرے نزدیک بہائیت قادیانیت سے کہیں زیادہ مخلص ہے۔ کیونکہ وہ کھلے طور پراسلام سے باغی ہے۔ لیکن موخر الذکر اسلام کی چند نہایت اہم صورتوں کو ظاہری طور پر قائم رکھتی ہے۔ لیکن باطنی طور پر اسلام کی روح اورمقاصد کے لئے مہلک ہے۔ ‘‘ (حرف اقبال ص۱۲۳)
’’مسلمانوں نے قادیانی تحریک کے خلاف جس شدت احساس کاثبوت دیا ہے۔ وہ جدید اجتماعیات کے طالب علم کے لئے بالکل واضح ہے۔ عام مسلمان جسے پچھلے دنوں سول اینڈ ملٹری گزٹ میں ایک صاحب نے ’’ملازدہ‘‘ کا خطاب دیاتھا۔ اس تحریک کے مقابلہ میں حفظ نفس کا ثبوت دے رہاہے۔ نام نہاد تعلیم یافتہ مسلمان نے ختم نبوت کے تمدنی پہلو پر کبھی غور نہیں کیا اور مغربیت کی ہوا نے اسے حفظ نفس کے جذبہ سے بھی عاری کردیا ہے۔ بعض ایسے ہی مسلمانوں نے اپنے مسلمان بھائیوں کورواداری کامشورہ دیا ہے۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۲۴)
’’حکومت کو موجودہ صورت حال پر غور کرنا چاہئے اور اس اہم معاملہ میں جو قومی وحدت کے لئے اشد اہم ہے۔ عام مسلمانوںکی ذہنیت کااندازہ لگانا چاہئے۔ اگر کسی قوم کی وحدت خطرے میں ہو تو اس کے سوا چارہ کار نہیں رہتا کہ وہ معاندانہ قوتوں کے خلاف اپنی مدافعت کرے۔ کیا یہ مناسب ہے کہ اصل جماعت کو رواداری کی تلقین کی جائے۔ حالانکہ اس کی وحدت خطرے میں ہو اورباغی گروہ کو تبلیغ کی پوری اجازت ہو۔اگرچہ وہ تبلیغ جھوٹ اوردشنام سے لبریز ہو۔ اس مقام پر یہ دہرانے کی غالباًضرورت نہیں کہ مسلمانوں کے بے شمار مذہبی تنازعوں کا ان بنیادی مسائل پر کچھ اثر نہیں پڑتا۔جن مسائل پر سب فرقے متفق ہیں۔ اگرچہ وہ ایک دوسرے پر الحاد کافتویٰ ہی دیتے ہیں۔‘‘ ( حرف اقبال ص۱۲۷،۱۲۶)
قادیانیوں کی تفریق کی پالیسی کے پیش نظر جو انہوں نے مذہبی اورمعاشرتی معاشرت