۱… بادشاہ نے فرمان لکھا اوراس کے آخر میں اپنے دستخط یامہر لگا دی۔مطلب صاف ہے کہ اب اس فرمان کی عبارت بند ہوگئی۔نہ گھٹ سکتی ہے نہ بڑھ سکتی ہے۔
۲… خط لکھا گیا،آخر میں مہر کردی گئی۔اب اس خط کی عبارت بند ہو گئی۔
۳… دستاویز لکھی گئی۔آخر میں دستخط ہو گئے اورمہر کر دی گئی۔ اب یہ دستاویز مکمل اور بند ہو گئی۔
۴… لفافہ میں خط وغیرہ بند کرکے لفافہ سربمہر کردیاگیا اب جب تک یہ مہر نہ توڑی جائے لفافہ بند ہی رہے گا۔
۵… تالا بند کر دیا گیا اورمہر لگادی گئی۔ اب جب تک مہر نہ ٹوٹے تالا بند ہی رہے گا۔
۶… دکان یا مکان بند کر کے سیل کر دی گئی یا مہر لگا دی گئی۔ اب یہ دکان یا مکان جب تک سیل مہر کو توڑا نہ جائے،بند رہے گی۔ یہ تمام عقلی دلائل واقعات اور مشاہدات ثابت کرتے ہیں کہ مہر کے معنی تمام کر دینے،ختم کر دینے اوربند کردینے کے ہیں۔پس کوئی وجہ نہیںکہ ہمارے نبی کریمﷺ نے جوآخرالانبیاء ہیں،خاتم الانبیاء ہیں۔ سلسلہ نبوت کو ختم نہ کیا ہو۔ ہر قسم کی نبوت ختم ہو گئی اوریہی عقیدہ تیرہ سو برس سے تمام امت محمدیہ کا ہے۔
مہر کے شرعی معنی
اب ہم کو یہ دیکھنا ہے کہ خود قرآن پاک کیا فیصلہ کرتا ہے اورمہر کے کیا معنی لیتاہے۔
پہلی آیت… ’’ختم اﷲ علی قلوبہم وعلی سمعھم وعلی ابصارھم غشاوۃ(بقرہ:۷)‘‘{بند لگادیا یا مہر کی اﷲ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر اوران کی آنکھوں پر پردہ ہے۔} اﷲ نے ان کے دلوں پر اورکانوں پر بند کیوں لگایا۔ یا مہر کیوں لگادی؟ اس لئے کہ اﷲ کے علم میں وہ ایسے کافر ہیں کہ کبھی بھی ایمان نہیں لائیںگے۔دیکھئے یہاں پر مہر کے معنی بند کر دینے کے ہیں کہ نہ کانوں کے ذریعہ سے ہدایت کو سن سکیں۔ نہ قلوب کے اندرایمان داخل ہو سکے۔ہدایت کے راستے بندکر دیئے گئے۔
دوسری آیت… ’’الیوم نختم علے افواہم وتکلمنا ایدیہم وتشھد ارجلھم بما کانوا یکسبون(یٰس:۶۵)‘‘{آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اوران کے ہاتھ ہم سے کلام کریںگے اور گواہی دیںگے ۔ پاؤں ان کے جو کچھ یہ لوگ کیاکرتے تھے۔}