مرزا قادیانی کے نبی نہ ہونے کے دلائل
اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ نبوت ختم نہیں ہوئی، بلکہ جاری ہے تو بھی ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزا قادیانی پھر بھی ہرگز نبی نہیں ہوسکتے۔وجوہات حسب ذیل ہیں:
۱… مرزا قادیانی کے دعوے کی کوئی تحدید نہ تھی۔کبھی مجدد،کبھی محدث، کبھی مہدی اور کبھی مسیح موعود اورکبھی ظلی اوربروزی نبی، کبھی غیر تشریعی نبی اورکبھی تشریعی نبی بنتے رہے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ ان میں سے کچھ بھی نہ تھے۔
۲… نبوت کی صفات میں سے ان میں کوئی بھی صفت نہ تھی۔ نہ وہ صاحب معجزہ تھے نہ معصوم تھے۔نہ امین، نہ صادق،نہ ان میں انبیاء جیسے فراست نہ وہ عقل سلیم اور خلق عظیم کے مالک تھے۔لہٰذا وہ ہرگز نبی نہیں ہوسکتے۔
۳… انبیاء کے پاس ہمیشہ جبرئیل علیہ السلام وحی لاتے رہے ہیں۔ جیسا کہ مرزا قادیانی خود فرماتے ہیں کہ رسول کی حقیقت میںیہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرائیل حاصل کرے اور ابھی ثابت ہوچکا ہے کہ اب وحی رسالت تاقیامت منقطع ہے۔ جب وحی رسالت بند ہے اور بغیر وحی جبرائیل کے کوئی نبی ہونہیںسکتا اورمرزا قادیانی کے پاس جبرائیل کبھی وحی نہیں لائے تومرزا قادیانی ہرگز نبی نہیں ہوسکتے۔
۴… انبیاء کا علم وہبی ہوتا ہے۔یعنی خدا کی طرف سے براہ راست عطاء شدہ اور مرزا قادیانی کا علم اکتسابی تھا۔ یعنی استادوں سے سیکھ کر اورکتابیں پڑھ کر حاصل کیاتھا۔ لہٰذا ہرگز نہیں کہا جا سکتا کہ ان کو علم نبوت حاصل تھا۔بس جب ان کو علم نبوت تھا ہی نہیں تو وہ نبی کیسے ہو سکتے ہیں۔
۵… مرزا قادیانی کو مراق کی بیماری تھی۔ یہ ان کی تسلیم شدہ بات ہے اور مراق کی بیماری میں انسان کا دماغی توازن صحیح نہیں رہتا۔ کبھی جنون کی سی حالت ہو جاتی ہے۔ کبھی کچھ کہتا ہے اور کبھی کچھ کہتا ہے اور یہ امر منافی نبوت ہے۔لہٰذا ایسا شخص نبی ہرگز نہیں ہوسکتا۔
۶… مرزا قادیانی خدا اوررسول کے پورے متبع نہیں تھے۔ بلکہ تارک الفرائض تھے۔ نہ حج کیا نہ جہاد بلکہ جہاد کے منکر تھے۔ بس ایسا شخص جو تارک الفرائض ہو اورخدا اوررسول خدا کے احکام کا منکر ہو،ہرگز نبی نہیں ہوسکتا۔
۷… نبی کی پیشگوئیاں ہمیشہ سچی ہواکرتی ہیں۔ مرزا کی صدہا پیشگوئیاں جھوٹی اورغلط ثابت ہوئی ہیں۔ لہٰذا وہ نبی ہرگز نہیں ہوسکتے۔