مردود۔‘‘ یہ قاعدہ تو اسی مرزا دجال کا بنایا ہوا ہے ۔ اسے یاد رکھو اور اس کی پیشینگوئی کوپرکھو اورخدا توفیق دے تو توبہ کرو،صراط مستقیم اختیارکرو۔
مرزاقادیانی کی پہلی پیش گوئی موت آتھم
پہلی پیشین گوئی مرزادجال کی جب ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو امرتسر میں عبداﷲ آتھم سے مناظرہ ہوا ۔ تومرزا نے ہلاکت کی یہ پیش گوئی کی کہ عبداﷲ آتھم اگر مجھ پر ایمان نہ لایا تو پندرہ مہینہ کے اندر مرجائے گااورجہنم کے طبقہ ہاویہ میں گرادیاجائے گا اوراس کی آخری معیاد ۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء رکھی گئی ۔اس اشتہارکامضمون یہ ہے۔ (انوار اسلام ص۱، خزائن ج۹ ص۱) ’’جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیارکررہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے۔ وہ انہیںدنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کریعنی ۱۴ ماہ تک ہاویہ میں گرادیا جائے گا اوراس کوسخت ذلت پہنچے گی۔بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اورسچ خدا کو مانتا ہے ۔اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی اوراس وقت جب یہ پیشینگوئی ظہور میں آئے گی۔ بعض اندھے سوجاکھے ہو جائیں گے اوربعض لنگڑے چلنے لگیں گے اوربعض بہرے سننے لگیں گے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ص۲۴،ج۲)
اس پیشگوئی کے وقوع کا ہر ایک کو انتظاررہا اورفریقین نہایت بے چینی سے ۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء کے دن گن رہے تھے۔ اس درمیان میں عبداﷲ آتھم پر تین دفعہ مختلف اوقات میں حملے کئے گئے۔ جب دن ختم ہونے کے قریب آئے ۔توقادیانیوں میں ہیجان پیدا ہوا کسی کو شکوک ہونے لگے۔ کوئی اپنی جگہ جما رہا۔ لوگوں کا یہ حال دیکھ کر جھٹ مرزا نے ایک الہام تراشا اور معتقدین کی تسلی کرائی:’’لن تجدلسنۃ اﷲ تبدیلا‘‘ (تذکرہ ص۲۶۰ طبع۳) اﷲ تعالیٰ کا وعدہ ٹلتا نہیں،ہوکر رہے گا۔‘‘معتقدین مطمئن ہو گئے۔مگر ۵؍ستمبر۱۸۹۴ء ختم ہوگیا اورعبداﷲ آتھم بدستورزندہ رہا اور بڑا جشن منایاگیا۔ اب توقادیانی مرزا کے سر ہو گئے۔ اﷲ کا وہ وعدہ بھی اٹل، کیوں ٹل گیا۔ یہ تو نبوت مرزا کی دلیل تھی۔ اب نبوت جاتی ہے یا کوئی وجہ معقول بتاؤ کہ کیا اسباب ہوئے۔ کیوں وعدہ پورا نہ ہوا؟
مرزا قادیانی نے کہا: ’’ہم نے اپنی پیشگوئی میں یہ قید لگادی تھی۔ بشرطیکہ حق کی طر ف رجوع نہ کرے اوراس نے رجوع کر لیا۔ اس لئے بچ گیا۔ اگر میںجھوٹ کہتا ہوں تو آتھم صاحب قسم کھا لیں۔‘‘( انجام آتھم ص۲،خزائن ج۱۱ص۲ )’’آتھم نے نالش اورقسم سے پہلو تہی کر کے اپنے اس طریقہ سے صاف جتلادیا کہ ضرور اس نے رجوع بحق کیا۔‘‘ معتقدین مرزا کے لئے اس