۲… اس مضمون کاشان ورود کچھ یوں ہے کہ جنوری؍۱۹۸۱ء کے اردوڈائجسٹ میں اختر کاشمیری صاحب کاایک مضمون آیاتھا۔جس کے متعلق اس وقت جامعہ فاروقیہ کے دارالافتاء میں متعدد سوالات آئے ۔جن کے مختصر جوابات دیئے گئے۔لیکن اپنے طور پر اس مسئلے کی تحقیق صحیح احادیث کی روشنی میں شروع کی کہ اس مسئلے کی پوری حقیقت واضح ہو جائے۔چنانچہ متعدد احادیث جن کی صحت پرمحدثین کااتفاق ہے،مل گئیں۔ جن کو میں نے ایک مضمون کی شکل میں جمع کرنا شروع کیا۔ کچھ کام کرنے کے بعد مضمون کی ایک قسط قومی ڈائجسٹ ہی میں اشاعت کے لئے بھیجی گئی۔ لیکن شائع نہ ہوسکی۔ اس کے بعد کچھ مہربان دوستوں کی طرف سے ایسے واقعات پیش آئے کہ جن کی وجہ سے مضمون کی تکمیل کاارادہ بھی ملتوی کردیاگیا۔ اب اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے اس کی تکمیل کی توفیق بخشی۔والحمدﷲ علی ذالک!
۳… زیر نظر مضمون کی زباں وبیان کی بہت سی غلطیاں آپ کی نظر سے گزریں گی۔لیکن امید ہے کہ آپ اس قسم کی غلطیوں سے درگزر اورصرف نظر کریں گے ۔کیونکہ میری مادر ی زبان اردو نہیں ہے۔
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلوب ہے صدف سے کہ گہر سے
والسلام ! … نظام الدین شامزی
الامام المہدی۱؎
حضرت امام مہدی سے متعلق احادیث کامطالعہ فرمانے سے قبل ان کا مختصر تذکرہ ضروری معلوم ہوتاہے۔ شاہ رفیع الدین صاحب محدث دہلویؒ فرماتے ہیں:
حضرت امام مہدی کانام اورنسب اوران کا حلیہ شریف
ٍ حضرت امام مہدی سید اور اولاد فاطمہ زاہرؓ میں سے ہیں اورآپ کا قد وقامت قدرے دراز،بدن چست،رنگ کھلاہوا اورچہرہ پیغمبر خداﷺ کے چہرے سے مشابہ ہوگا۔نیز آپ کے اخلاق پیغمبر خداﷺ سے پوری مشابہت رکھتے ہوںگے۔آپ کا اسم شریف محمدوالد کا نام عبداﷲ، والدہ صاحبہ کانام آمنہ ہوگا۔ زبان میں قدرے لکنت ہوگی۔ جس کی وجہ سے تنگ دل ہو کر کبھی کبھی ران پر ہاتھ ماریںگے۔
۱؎ یہ مضمون بلفظہ مولانا محمد بدر عالمؒ کی کتاب ترجمان السنۃ جلد نمبر۴ص۳۷۲ تا ۳۷۶سے ماخوذ ہے۔