تفسیرکا یہ اختلاف صرف ایک لفظ کی تاویل وتفسیر تک ہی محدود نہ رہا۔بلکہ قادیانیوں نے آگے بڑھ کر صاف صاف اعلان کر دیا کہ نبی ﷺ کے بعد ایک نہیں،ہزاروں نبی آسکتے ہیں۔ یہ بات بھی ان کے اپنے واضح بیانات سے ثابت ہے ۔جن سے صرف چند کو ہم نقل کرتے ہیں۔
’’یہ بات بالکل روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔‘‘ (حقیقت النبوت ص۲۲۸)
’’انہوںنے (یعنی مسلمانوں نے ) یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا تعالیٰ کے خزانے ختم ہوگئے ۔ان کا یہ سمجھنا خداتعالیٰ کی…قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے ،ورنہ ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی ہوںگے۔‘‘ ( انوارخلافت ص۶۲)
’’اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اورمجھے کہاجائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں اسے ضرور کہوں گا کہ تو جھوٹا ہے۔کذاب ہے۔آپ کے بعد نبی سکتے ہیں اورضرور آسکتے ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۵)
مرزاغلام احمد قادیانی کادعویٰ نبوت
اس طرح نبوت کا دروازہ کھول کر مرزاغلام احمد قادیانی نے خود اپنی نبوت کا دعویٰ کیا اور قادیانی گروہ نے ان کو حقیقی معنوں میں نبی تسلیم کیا۔ اس کے ثبوت میں قادیانی حضرات کی بے شمار مستند تحریرات میں سے چند یہ ہیں:
’’اورمسیح موعود(یعنی مرزاغلام احمدقادیانی)نے بھی اپنی کتابوں میںاپنے دعویٰ رسالت ونبوت کو بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔جیسا کہ آپ لکھتے ہیں کہ ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اورنبی ہیں۔‘‘( ملفوظات ج۱۰ص۱۲۷) یاجیسا کہ آپ نے لکھا ہے کہ ’’میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔اگر میں اس سے انکارکروں تو میرا گناہ ہوگا اور جس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتا ہے تو میں اس سے انکار کر سکتا ہوں۔ میں اس پرقائم ہوں اس وقت تک کہ اس دنیا سے گزر جاؤں۔‘‘ (دیکھو خط حضرت مسیح موعود بطرف ایڈیٹر اخبار عام لاہور، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷)
یہ خط حضرت مسیح موعود نے اپنی وفات سے صرف تین دن پہلے یعنی ۲۳مئی ۱۹۰۸ء کو لکھا اور آپ کے یوم وصال ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اخبار عام میں شائع ہوا۔ (کلمۃ الفصل ص۱۱۰)
’’پس شریعت اسلام نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے معنی سے حضرت صاحب (مرزاقادیانی) ہرگز مجازی نبی نہیں ہیں،بلکہ حقیقی نبی ہیں۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۷۴)