اس عبارت میں مرزاقادیانی نے حضرت امام حسینؓ کے ذکر کو گوہ کے ڈھیر سے تشبیہ دی ہے۔
مکہ اورمدینہ کی توہین
’’حضرت مسیح موعود نے اس کے متعلق بڑازوردیا ہے اورفرمایا کہ جو بار بار یہاں نہ آئے گا۔ مجھے ان کے ایمان کاخطرہ ہے۔پس جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا ۔ وہ کاٹا جائے گا۔ تم ڈرو کہ تم میں سے نہ کوئی کاٹا جائے۔پھر یہ تازہ دودھ کب تک رہے گا۔ آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایا کرتا ہے۔کیا مکہ اورمدینہ کی چھاتیوں سے یہ دودھ سوکھ گیا کہ نہیں؟‘‘
(حقیقت الرویاء ص۴۶)
مسلمانوں کی توہین
۱… ’’میرے مخالف جنگلوں کے سور ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۰،خزائن ج۱۴ص۵۳)
۲… ’’جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھاجائے گا کہ اس کو ولدالحرام بننے کا شوق ہے اورحلال زادہ نہیں۔‘‘ (انوارالاسلام ص۳۰،خزائن ج۹ص۳۱)
اسلام کی مقدس اصلاحات کا ناجائز استعمال
علاوہ ازیں احمدیت کے پیرودین اسلام کی اورمسلمانوں کی مقدس اصطلاحوں کو ان کے مقررہ موقع اورمحل کے سوا جو قرآن پاک، احادیث نبوی اورامت کے تواتر عمل سے طے ہو چکا ہے۔ دوسرے مواقع اورمحلات پر استعمال کر کے مسلمانوں کی دل آزاری اوراشتعال انگیزی کے مرتکب بنتے رہتے ہیں۔
۱… چنانچہ مرزاقادیانی کے لئے ’’علیہ الصلوٰۃ والسلام‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ جو مسلمانوں کے ہاں محض انبیائے کرام کے لئے مختص ہے۔
۲… ’’صحابہ کرامؓ کی اصطلاح مرزائے قادیانی کے ساتھیوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ حالانکہ یہ اصطلاح حضرت رسولﷺ کے صحابہ کے لئے مختص ہوچکی ہے۔‘‘
۳… ’’ام المومنینؓ کی اصطلاح کا استعمال مرزاقادیانی کی بیوی کے لئے کیاجاتا ہے۔ یہ اصطلاح حضرت نبی کریمﷺ کی ازواج مطہرات کے لئے مخصوص ہے۔‘‘
۴… ’’سیدۃ النسائ‘‘ کی اصطلاح بھی مرزاقادیانی کی بیوی کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔