۱… مسلمانوں کے پیچھے نماز نہ پڑھو
’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے سختی سے تاکید فرمائی ہے کہ کسی احمدی کو غیراحمدی کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔باہر سے لوگ اس کے متعلق بار بار پوچھتے ہیں۔میں کہتا ہوں تم جتنی دفعہ بھی پوچھو گے۔اتنی ہی دفعہ میں یہ جواب دوں گا کہ غیر احمدی کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ جائز نہیں، جائز نہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۸۹)
۲… غیر احمدی مسلمان نہیں
’’ہمارایہ فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اوران کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیوں کہ ہمارے نزدیک وہ خدا کے ایک نبی کے منکر ہیں۔‘‘ ( انوار خلافت ص۹۰)
۳…مسلمان بچے کا جنازہ نہ پڑھو
’’اگرکسی غیراحمدی کا چھوٹا بچہ مر جائے تو اس کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جائے؟ میں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ پھرہندوؤں اورعیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا۔ غیر احمدی کا بچہ بھی غیراحمدی ہوا۔ اس لئے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہئے۔‘‘
( انوار خلافت ص۹۳)
۴… مسلمانوں کو رشتہ نہ دو
’’حضرت مسیح موعود نے اس احمدی پر سخت ناراضگی کااظہار کیا جو اپنی لڑکی غیر احمدی کو دے۔ آپ سے ایک شخص نے بار بارپوچھا اورکئی قسم کی مجبوریوں کو پیش کیا۔ آپ نے اس کو یہی فرمایا کہ لڑکی بٹھائے رکھو۔لیکن غیر احمدیوں میں نہ دو۔ آپ کی وفات کے بعد اس نے غیر احمدیوں کو لڑکی دے دی ۔تو خلیفہ اول نورالدین نے اس کو احمدیوں کی امامت سے ہٹا دیااور جماعت سے خارج کر دیا اوراپنی خلافت کے چھ سالوں میں اس کی توبہ قبول نہ کی۔ باوجودیکہ وہ بار بار توبہ کرتا رہا۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۳،۹۴)
مرزابشیراحمد لکھتے ہیں:
مسلمان یہودی وعیسائی ہیں
’’حضرت مسیح موعود نے غیراحمدیوں کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے۔ جو نبی کریم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیراحمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں ۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قراردیاگیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے