تھا۔آج عالی شان دومنزلہ مکان،دکانیں اورڈیپو راولپنڈی میں رکھتا ہے۔بسوں کا مالک ہے اورکوٹلی میں بھی خالص جعل سازی کی بدولت حقیّت پیدا کر چکا ہے یعنی تین گزرقبہ قیمتاً خرید کر اور بہت سا رقبہ بیت المال کا شامل کر کے پختہ دکانیں تعمیر کرا چکا ہے۔وہی تو ہے جس نے اپنے لڑکے منظور احمد مدیر معاون نوائے کشمیر کی آڑ میں اکابرین ملت پر بازاری انداز میں پھبتیاں کسنے اور تحریک حریت کشمیر کے خلاف آوازے کسنے کا کاروبار شروع کر رکھا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مرزائی برادری کی خوشنودی حاصل کرکے مرزائیوں کے وظیفہ پر اس کا لڑکا لاہور میں قانونی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔اس سلسلہ میں ہم مسلمانان کوٹلی کی معلومات میں یہ بتا کر یقینا مفید اضافہ کر رہے ہیں کہ نوائے کشمیر کے صفحات پر چھپنے والے مقالہ نہ تو جاہل مطلق مدیر نوائے کشمیر کے رشحات کلک ہیں اور نہ ہی سانڈے کا تیل بیچنے والے نیم حکیم صاحب کے ذہن وفکر کی پیداوار ،بلکہ ان ذلیل وطویل مقالات کے مصنف کشمیر میں مرکز مرزائیت کے فرستادہ ایجنٹ عبدالواحد وعبدالغفار سابق مدیران مرزائی آرگن اصلاح سری نگر ہیں۔ جنہیں مسلمانوں میں افتراق اورانتشار پیدا کرنے کی دیرینہ مہارت حاصل ہے اورجن کے اخبار اصلاح کی پوری زندگی مسلم اکابرین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے اورنفاق بین المسلمین سے عبارت رہی ہے۔
قصر مرزائیت کوٹلی کا دوسرا ستون
کوٹلی کی مرزائی برادری کا ایک اوررکن کرم دین نیلاری المعروف سماں جسے قصر مرزائیت کا دوسرا ستون کہنا بے جا نہ ہوگا۔اگرچہ حروف ابجد تک سے نابلد محض ہے اور قلندروں کے بے زبان ’’کرمدین‘‘ کی طرح صرف ڈگڈگی کی لے پر رقص کرنا جانتا ہے۔ اپنے تئیں ارسطوئے ثانی تصور کرتا اور’’مولوی کرم دین ‘‘کہلاتا ہے۔ یہ لال بجھکڑ کوٹلی کا قدیم باشندہ ہے لیکن گزشتہ برس اس نے گربہ مسکین بن کر نائب تحصیلدار ہجیرہ پونچھ کے حضورٹسوے بہائے اور اپنے آپ کو مقبوضہ پونچھ کا باشندہ ظاہر کر کے زمین الاٹ کرانا چاہی ۔لیکن تحقیقات ضابطہ کے دوران یہ پول کھل گیا اوردرخواست مسترد ہوگئی۔ اخبار تو اپنے گھر کا تھا۔ درمسئلہ ایک مرزائی کی جعل سازی کی ناکامی کا تھا۔ چنانچہ اخبار کے ذریعہ اس راندئہ اسلام نے آزاد کشمیر کے نائب تحصیلدار سے لے کرمشیر مال تک پر کیچڑ اچھالنے کاسلسلہ شروع کردیا اور اب اپنی درخواست نگران اعلیٰ حکومت آزاد کشمیر کی خدمت میں شاید اس خیال کے تحت بھیج رکھی ہے کہ عدم استحقاق کی بناء پر جب وہاں سے بھی جواب مل جائے تو یہ بدزبان ان کی ذات والا صفات پر بھی حرف گیری شروع کر دے۔