تعالیٰ نے اپنے ختم المرسلین ﷺکوبشارت دی کہ آپؐ ہجرت کریں گے۔ہزارہا مواقع آئے۔ مگر ہجرت ہو کے رہی۔ اگر یہ قادیانی بھی رسول تھا اوراس کو بھی خدائی بشارت ہوئی تھی کہ اسے مرزا تمہارا دشمن آتھم پندرہ ماہ میں مر جائے گا۔جہنم میںپہنچ جائے گا۔ تجھ کواطمینان نصیب ہو جائے گا۔ تو آتھم زندہ کیوں رہا؟ اوربجائے اس کے مرزا کیوںدنیا میں رسوا وخوار ہوا؟ معلوم ہوا کہ یہ کذاب رسول نہ تھا۔ خدا کا وعدہ یقینا سچا ہے۔ وہ اپنے رسول سے جھوٹا وعدہ نہیں کرتا۔یاوعدہ کر کے خلاف نہیں کرتا اور جب خلاف ہوا تو معلوم ہوگیا کہ اس کو خدا کی طرف سے وحی نہیں ہوئی۔بلکہ اس کا استاد ابلیس اس کے کان میں پھونک گیا اور مسلمانوں کو دھوکا دینے کے لئے یہ دعویٰ کر دیا کہ خدا کی طرف سے وحی آئی۔ غیرت الٰہی نے اس کوپکڑ لیا اوردنیا کے سامنے ذلیل کیا۔ اس آیت سے مرزا کی پہلے توجیہ بھی کہ کبھی خدا تعالیٰ وعدہ ٹال بھی دیتا ہے۔ ہباء منشور ہو گئی اورثابت ہوگیا کہ خدا نے اس سے کوئی وعدہ کیا ہی نہیںتھا۔ شیطانی وعدہ تھا۔ جوحال شیطان کا وہی اس کے وعدے کا ہوا۔ اچھی طرح واضح ہوگیا کہ مرزا کی پیشگوئی معہ اس کے دلائل وتوجیہ کے اس کے مسلمان ہونے کی بھی دلیل نہ ہوسکی چہ جائیکہ اس سے نبوت کاثبوت ہو۔ہاں اس کے کفر اور ارتداد کا بیّن ثبوت ہوا۔
ابھی مرزا کے پاس کذاب وافتراء کو کمال نبوت ثابت کرنے کے لئے اور بھی دلائل ہیں۔مگر میں پہلے اس کی ایک اورپیشگوئی سنادوں ۔توپھر اس کے بقیہ دلائل کی طرف توجہ دوں گا۔
مرزاکی دوسری پیش گوئی محمدی بیگم
مرزا جی کو تقریبا ًپچاس سال کی عمرمیں عشق بازی سوجھی۔یہ عمر،پھر تندرستی کا وہ حال جو آگے ظاہرہوگا اور یہ بوالہوسی۔ معاذ اﷲ۔:’’مرزا جی لکھتے ہیں (اخبار نور افشاں ۱۰؍مئی۱۸۸۸) میں جو خط اس راقم کاچھاپا ہے۔ وہ ربانی اشارہ سے لکھا گیا۔ ایک مدت سے قریبی رشتہ دار مکتوب الیہ (مرزااحمد بیگ) نشان آسمانی کے طالب تھے۔ طریقہ اسلام سے انحراف رکھتے تھے… یہ لوگ مجھ کو میرے دعویٰ الہام میں مکار اور دروغ گو جانتے تھے اور مجھ سے کوئی نشانی آسمانی مانگتے تھے۔ کئی دفعہ ان کے لئے دعا کی گئی۔ دعا قبول ہو کر خدا ئے تعالیٰ نے یہ تقریب پیدا کی کہ والد اس دختر کا ایک ضروری کام کے لئے ہماری طرف ملتجی ہوا… قریب تھا کہ ہم اس کی درخواست پر دستخط کر دیتے۔لیکن استخارہ کرلینا چاہا۔ سو یہی جواب مکتوب الیہ کودیاگیا۔ وہ استخارہ کیاتھا۔گویا نشان آسمانی کی درخواست کاوقت آپہنچا۔ اس قادر حکیم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کی دخترکلاں کے لئے سلسلہ جنبانی کر اوران سے کہہ دے کہ تم سے تمام سلوک ومروت اسی شرط پر کیا جاوے گا۔ اگر نکاح