اسلامی معاشرہ میں مختلف قسم کی قباحتیں پیدا کرگیا ۔وہاں علوم دینی سے مسلمانوں کی بے خبری اس درجہ تک پہنچ گئی کہ اچھے خاصے پڑھے لکھے مسلمان مرزائیوں کومسلمانوں کے فروعی اختلافات رکھنے والے متعدد گروہوں کے زمرہ میں شما ر کرنے لگے۔حالانکہ مرزائیت کا اسلام سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔ مرزائیت ایک ذاتی نوعیت کا خودتراشیدہ مذہب ہے۔ جو دجال قادیان مرزا غلام احمد قادیانی کا ساختہ اوربرٹش راج کا پرداختہ ایک ایسا مسلک ہے جسے اسلامی اصول عبادات کے پردہ میں محض اس لئے رہنے دیا گیا کہ غیر صالح فطرت رکھنے والے دنیا پرست اور جہلا آسانی کے ساتھ اسے قبول کر لیں اورمذہبی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے دین فطرت کی مشہور زمانہ فتوحات سے حسب ضرورت استفادہ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔
مرزائیت اسلام نہیں
مرزائیت درحقیقت اسلام کی ایک ایسی غیر محسوس تردید ہے ۔جو اندر ہی اندر اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیتی ہے اوراس کے چکر میں پھنسا ہوا آدمی الحاد وزندقہ کی ایک ایسی گہری کھائی میں گرجاتا ہے جہاں سے ابھرنا پھر اس کے بس میںنہیں رہتا۔یوں سمجھ لیجئے کہ مرزائیت اسلام کی موت ہے ۔اسلام ومرزائیت میں اتنا ہی بعدہے جتنا تاریکی اورروشنی میں ، سیاہ وسفید میں، جنت ودوزخ میں ۔ اسلام ایک خالص روحانی مذہب ہے اورمرزائیت ایک خالص سیاسی مسلک ۔اسلام دین فطرت ہے اورمرزائیت ذریعہ جلب منفعت۔اسے مذہب سمجھنے والے یامذہب حقہ اسلامیہ سے اسے ذرہ بھر مناسبت دینے والے بیگانہ دین ومذہب ہیں اور انہیں درحقیقت دین ومذہب سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔
انگریز کاخود کاشتہ پودا
مرزائیت کا مقصد وحید صرف یہ ہے کہ دنیائے اسلام پرانگریز کاقبضہ مضبوط ہوجائے اور مسلمانوں کے قلوب حفاظت دین کے پاکیزہ جذبہ سے خالی ہو جائیں۔ تاریخ کا ایک ادنیٰ طالب علم بھی اس حقیقت سے بے خبر نہیں کہ صلیبی لڑائیوں میں عیسائیوں نے مسلمانوں کے ہاتھوں پے در پے مار کھائی توآتش غضب وانتقام نے ان کے تن بدن میں آگ سی لگا دی۔ لیکن عیسائی دنیاجانتی تھی کہ جب تک مسلمان فلسفہ جہاد کو سمجھتا ہے اوراسے اپنے مذہب کاایک جزو سمجھتے ہوئے عسکری زندگی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جب تک اس کے دل میں توحید ورسالت کا درست نظریہ موجود ہے ۔اسے دنیا کی کوئی طاقت مغلوب نہیںکرسکتی۔ اس لئے انگریزوں نے اول تو