بڑے ارکان ہیں۔ عقائد ، اخلاق ،اعمال۔ مسلمانوں کے عقائد پہلے سے زیادہ بگڑ گئے۔ دہریت پھیل گئی۔ اخلاق تو بالکل ہی خراب ہوگئے۔اعمال کی خرابی کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں اور یہ تینوں ارکان مرزا قادیانی کے بھی ٹھیک نہیںتھے۔ جب خود مرزا قادیانی کے ہی عقائد اور اخلاق اور اعمال ٹھیک نہیں تھے تووہ دوسروں کی اصلاح کیا کرتے؟لہٰذا ایسا شخص نبی ہرگز نہیں ہوسکتا:
اوخویش گم ست کرارہبری کند
۱۶… جن لوگوں نے مرزا قادیانی کی تصانیف پڑھی ہیں۔ وہ جانتے ہوں گے کہ ان کے کلام میں بے انتہاء تضاد موجود ہے۔ کبھی وہ کسی بات کا اقرار کرتے ہیں پھر اسی کاانکار کر دیتے ہیں۔ کبھی وہ حیات مسیح کے قائل تھے۔ پھر وفات مسیح کے قائل ہو گئے۔ پہلے وہ ختم نبوت کے قائل تھے۔ پھر اس سے انکار کر کے اجراء نبوت کے قائل ہو گئے۔ پہلے کہتے تھے کہ میں نبی نہیں ہوں۔ پھر نبی بن بیٹھے۔ غرض ان کی بات کا ان کے قول قرار کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
اﷲ پاک نے اپنے کلام قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ اگر یہ قرآن اﷲ کے سوا کسی اور کے پاس سے آیا ہوتا تو اس میں اختلاف کثیر ہوتا۔ پس مرزا قادیانی کے کلام میں اختلاف کثیر کا ہونا دلیل ہے۔ اس بات کی ان کا کلام خدا کی طرف سے نہیں ہے۔بلکہ وہ سب من گھڑت ہے۔لہٰذاوہ نبی نہیں ہوسکتے۔
۱۷… مرزا قادیانی نے بعض کلمات کفریہ کہے ہیں۔ ایک جگہ کہا کہ: ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خداہوں۔ میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)اس کی بابت ایک مرزائی نے فرمایا کہ یہ خواب کی بات ہی کفر کیسے ہو سکتی ہے؟ ہم نے کہاکہ دو باتوں میں سے ایک ضرور ماننی پڑے گی۔ یا تومرزا قادیانی کا یہ خواب سچا اورصحیح ہے۔ یا جھوٹا یا غلط ہے۔ اگر سچا اورصحیح ہے تااس کے کفر ہونے میں کیاشبہ ہے اوراگر جھوٹا اورغلط ہے تو چونکہ نبی کوجھوٹے اورغلط خواب نہیں ہواکرتے۔لہٰذا مرزا قادیانی ہرگز نبی نہیں۔ ایک جگہ فرمایا :’’ربنا عاجکہ میرا خدا ہاتھی دانت کا ہے ۔‘‘(براہین ص۵۵۴،خزائن ج۱ص۶۶۲ حاشیہ در حاشیہ)نبی
اس قسم کی غلط باتیں نہیں کہا کرتا۔لہٰذا وہ نبی نہیں ہوسکتا۔
۱۸… مرزا قادیانی کی بہت سی باتیں غلط اورجھوٹ ثابت ہوئیں۔ نبی جھوٹ نہیں بولا کرتا۔