۸… کوئی نبی شاعر نہیں ہوا۔ مرزا قادیانی چونکہ شاعر بھی تھے۔اس لئے وہ نبی نہیں ہو سکتے۔
۹… کوئی نبی کسی استاد کاشاگرد نہیںہوا۔مرزا قادیانی نے استادوں کی شاگردی کی ہے۔ لہٰذا وہ نبی نہیں ہو سکتے۔
۱۰… کسی نبی نے کوئی کتاب تصنیف نہیں کی۔ مرزا قادیانی چونکہ صدہا کتابوں کے مصنف ہیں۔لہٰذا وہ نبی ہرگز نہیں ہوسکتے۔
۱۱… اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ:’’وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ (ابراہیم:۴)‘‘{اﷲ تعالیٰ نے جتنے نبی بھیجے۔ ان کی زبان میں وحی بھیجی۔}کسی نبی کو مختلف زبانوں میں الہام یا وحی نہیں ہوئی اورچونکہ مرزا قادیانی کو مختلف زبانوں میں الہام یا وحی ہوتی تھی۔ لہٰذا وہ نبی نہیں ہوسکتے۔
۱۲… کسی نبی نے اپنی نبوت کو حصول زر کا ذریعہ نہیں بنایا۔مرزا نے اپنے متبعین سے مختلف حیلوں سے دولت حاصل کی اورچندے وصول کئے اورخوب مزے اڑائے۔لہٰذا وہ نبی نہیں ہوسکتے۔
۱۳… مرزا قادیانی کی نبوت کا ذکر تعریفاً نہ فرآن پاک میں ہے نہ حدیث شریف میں۔ تو پھر کیسے مانا جائے کہ مرزا قادیانی نبی تھے۔ بے جا تاویلات کر کے اور کھینچ تان کر قرآن کی آیات اور احادیث کو اپنے اوپر چپکانے سے تو کوئی شخص نبی نہیں بن سکتا۔ نبوت چونکہ عقائد کا مسئلہ ہے۔ اس لئے اس کے لئے نص صریح ہونا چاہئے۔ ورنہ ایسے تو ہر وہ شخص جس کا نام موسیٰ، عیسیٰ، یا محمد ہو، یہ کہہ کر کہ دیکھو میرا نام قرآن میں ہے۔نبوت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔
۱۴… اگر مرزا قادیانی کو نبی مان لیا جائے تو اس سے محمد ﷺ پر الزام قائم ہوتا ہے کہ معاذ اﷲ انہوں نے جھوٹ بولا اوراپنی امت کو دھوکہ دیا کہ آنے والا تھا غلام احمد قادیانی اور بتلادیا کہ عیسیٰ ابن مریم کا۔ جہاں حضور ﷺ نے یہ فرمایا کہ عیسیٰ ابن مریم آئے گا،وہاں آپﷺ آسانی سے یہ بھی توفرماسکتے تھے کہ قادیان میں ایک نبی ہوگا۔ اس کو مان لینا تاکہ حجت تمام ہو جاتی اورکوئی اختلاف نہ رہتا۔چونکہ حضورﷺ نے مرزا قادیانی کی بابت کچھ نہیں فرمایالہٰذا وہ نبی نہیں ہو سکتے۔
۱۵… مرزا قادیانی نے دین اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی۔ ساری عمر یہی کہتے رہے کہ مسیح مر گئے۔ مجھے مانو۔ مرزا قادیانی کے آنے سے مسلمانوں کی اصلاح نہیں ہوئی۔ دین اسلام کے تین