تبع تابعین، اولیائے کرام، صوفیائے ، علمائ، قطب ، غوث،ابدال ودیگر بزرگان دین میں سے صحیح معنوں میں کوئی متبع رسول ہوا یا نہیں۔اگر ہوا تو اس میں سے کسی کو نبوت کیوں نہیں ملی اور مرزا قادیانی جو صحیح معنوں میں متبع رسول نہیں تھے۔ کیونکہ ان کے عقائد صحیح نہیں تھے۔اخلاق اچھے نہیں تھے۔
اعمال کے اعتبار سے تارک فرائض تھے۔نہ ہجرت کی، نہ جہاد کیا، نہ حج کیا نہ نصاب کے حساب سے زکوٰۃ دی۔ان کو نبوت کس عمل کے صلہ میں مل گئی؟
وہ عمل ہم کو بتلانا بھی چاہئے تاکہ ہم بھی نبی بننے کی کوشش کریں۔کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ نبوت کسبی نہیں ہے۔وہبی ہے۔کسی عمل کے صلہ میں نہیں مل سکتی۔ہم نے عقلی دلائل سے قرآن شریف کی آیات سے مرزا قادیانی کے اقوال سے غرض ہر طرح سے ثابت کردیا ہے کہ ہر قسم کی نبوت ختم ہوچکی ہے اوررسول اﷲﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی کسی قسم کا نہیں آئے گا۔ ہمارے اورمرزا قادیانی کے درمیان صرف یہی ایک مسئلہ بنیادی ہے۔اگرنبوت جاری ہے تو کوئی نہ کوئی ضرور نبی آسکتا ہے۔ وہ مرزا قادیانی ہوں یا کوئی اور۔اگر نبوت ختم ہوچکی ہے جیسا کہ حقیقت یہی ہے تومرزاقادیانی کیا کسی بھی نبی کے آنے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پس سمجھنا چاہئے کہ ختم نبوت کے ساتھ مرزائی مذہب بھی ختم ہے اوراسی نسبت سے ہم نے اس چھوٹے سے رسالہ کا نام ’’مرزائی مذہب کاخاتمہ‘‘ رکھا ہے۔ جن لوگوں کے نصیب میں ہدایت لکھی ہے۔وہ اس سے ہدایت پائیں گے ورنہ جن کو خدا ہی نے گمراہ کردیا ہے۔ان کو کون ہدایت دے سکتاہیَ
دیگر مسائل جیسے وفات مسیح،رفع، خلا وغیرہ پر بحث بالکل فضول ہے۔ کیونکہ یہ بنیادی مسائل نہیں ہیں نہ مرزا قادیانی کی نبوت سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ اسلام مرزا قادیانی کی پیدائش سے پہلے بھی تھا ۔ یہ نہیں کہ اسلام ہم کو مرزا قادیانی نے آکر بتلایا ہو۔ لہٰذا ہم اسلام کے ہر مسئلہ کو مرزا قادیانی کی پیدائش سے پہلے جو کچھ تھا۔اس طرح مانیںگے۔مرزا قادیانی کے کہنے سے یا ان کے بتلانے سے ہرگز نہ مانیںگے۔کیونکہ ہمارے پاس صحیح اورمکمل اسلام پہلے سے موجود ہے۔
وما علینا الاالبلاغ
خادم الاسلام ابوالنذیر ناظم انجمن تبلیغ دین حال مہاجر مغربی پاکستان راولپنڈی
یکم جنوری ۱۹۵۰ء مطابق ۱؍ربیع الاول ۶۹ھ