آیت کی رو سے جو لوگ اس امت میں سے خدا اوررسول کی اطاعت کریں۔ وہ نبی، صدیق، شہید اورصالحین ہوسکتے ہیں۔ ہم نے ان سے عرض کیا کہ جناب اس آیت میں توصرف ان لوگوں کی معیت کاذکر ہے جو مسلمان اﷲ کی اوراس کے رسول کی اطاعت کریں گے وہ ان بزرگوں کے ساتھ ہوںگے۔کہاں ساتھ ہوںگے؟جنت میں اورجنت کے درجات میں کیا آپ کو اتنی بات بھی معلوم نہیں کہ نبی بننے اورنبی کے ساتھ ہونے میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔
اس آیت کا آخری فقرہ جو اس ساری آیت کی تفسیر ہے۔ اس کوآپ ہضم کر گئے۔ اس آیت کا آخری فقرہ ہے:’’وحسن اولئک رفیقاً (نسائ:۶۹)‘‘{یعنی یہ لوگ نبی صدیق، شہید، صالحین مسلمانوں کے اچھے رفیق ہیں۔}فرمائیے آپ کا مدعا کیونکرثابت ہوا۔ آیت کے اس آخری فقرے نے تو آپ کے سارے استدلال کی جڑہی کاٹ دی۔پھر فرمایا جب اس امت میں مسلمان صدیق، شہید، صالح بن سکتا ہے۔ تونبی کیو ں نہیں بن سکتا؟ہم نے عرض کیا کہ یوں نہیں بن سکتا کہ آیت خاتم النبیین کی رو سے ہر قسم کی نبوت بند ہے۔ مرزا قادیانی اپنی کتاب سراج منیر (ص ح،خزائن ج۱۲ص۹۵ )میں خود فرماتے ہیں:
ہست اوخر الرسل خیر الانعام
ہرنبوت رابروشد اختتام
اورصدیق، شہید اورصالحین یوں ہوسکتے ہیں کہ قرآن شریف میں ان کا ہونا ثابت ہے۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:’’والذین امنوا باﷲ ورسلہ اولئک ہم الصدیقون والشھدء عندربہم (حدید:۱۹)‘‘صدیق اور شہداء کا ہونا اس آیت سے ثابت ہوا اور صالحین کی بابت فرمایا کہ:’’ان تکونوا صالحین فانہ کان للا وابین غفورا (بنی اسرائیل:۲۵)‘‘کہئے!تینوںکا قرآن شریف سے ہونا ثابت ہوا یا نہیں۔ پھرفرمایا کہ آیت میں نبی کا لفظ موجود ہے۔ اگر ان میں سے ایک نعمت کا حصول نا ممکن ہے توسب کاانکارلازم آئے گا۔ ہم نے عرض کیا کہ جناب انکار تو آپ خود ہی فرمارہے ہیں کہ تشریعی بنی نہیں ہوگا۔حالانکہ سب سے بڑی نعمت تشریعی نبوت ہی ہے۔اس کے آپ خود منکر ہیں کہ تشریعی نبی نہیں ہوگا۔
ہم آیت خاتم النبیین کی بناء پرکہتے ہیں کہ تشریعی یا غیر تشریعی نبی نہیںہوگا اور آپ کہتے ہیں کہ تشریعی نبی نہیں ہوگا اورغیر تشریعی ہوگا اور کوئی ثبوت قرآن مجید سے پیش نہیں کرتے اور یہ جو بار بار آپ فرماتے ہیں کہ خدا اور رسول کی اطاعت سے مسلمان نبی بن سکتا ہے۔ مگر یہ تو بتائیے کہ رسول اﷲ ﷺ میں آل رسول خلفائے راشدین ودیگر بڑے بڑے صحابہ، تابعین، تبع