چنانچہ ہمارے نبی کریم سرور دوعالم اپنی ساری امت کے لئے کافی ہیں۔ ہمیں مرزا قادیانی کی یا کسی اور نبی کی ضرورت نہیں۔ اگر امت کے سارے لوگ نبی بنا دیئے جائیں۔ وہ پھر امت کہاں رہے گی؟دوسرا وہم یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہم کو دعا سکھلائی ہے کہ:’’اھدناالصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیہم (فاتحہ:۵)‘‘{ہم کو صراط مستقیم پر چلا،راہ ان لوگوں کے جن پر تونے انعام کیا۔}وہ انعام یافتہ لوگ کون ہیں۔ دوسری آیت میں فرمایا:’’انعم اﷲ علیہم من النبیین وصدیقین والشھد اء والصالحین (نسائ:۶۹)‘‘ یہ دعا ہم روزانہ پانچ وقت نماز میں مانگتے ہیں۔ پس اگر یہ دعامانگ کر اوران لوگوں کی راہ پرچل کر ہم ان جیسے نہیں بن سکتے تو یہ دعامانگنا ہی بیکار ہے۔
میاں یہ دعا تو نماز میں عورتیں اوربچے بھی مانگتے ہیں۔ تو کیا عورتوں اوربچوں کو بھی نبوت ملنی چاہئے اور پھر یہ دعاکروڑوں مسلمان مانگتے ہیں تو کیا پھرسب کو نبی بنادیا جائے؟کیا بے عقلی کی سی باتیں ہیں۔ میاں معلوم بھی ہے کہ نبوت بنص قرآنی بند ہوچکی ہے۔ اس کے لئے دعا مانگنا ہی شریعت میں حرام ہے۔اگر آپ نبوت کے لئے دعا مانگتے ہوں توخدا کے لئے اس سے جلد توبہ کر لیجئے۔ ورنہ یہ دعا آپ کی کبھی قبول نہ ہوگی اور معصیت الگ سر رہے گی۔
پہلے آپ کو یہ معلوم کرنا چاہئے کہ راہ مستقیم اورانعام یافتہ لوگوں کی راہ سے کیا مراد ہے۔ اس سے مراد ہے اسلام کی راہ ،لہٰذا جو مسلمان ہیں۔ وہ بفضلہ تعالیٰ اسلام پرچل رہے ہیں۔ ان کی دعا قبول ہورہی ہے۔ اب رہے مرتبے کہ نبوت تو بند ہوچکی البتہ صدیقیت، شہادت، صالحیت، ولایت وغیرہ ان مرتبوں کے لئے آپ دعا بھی کیجئے اورکوشش بھی کیجئے۔ اگر عطاء ربانی شامل حال ہوگی تو ان میں سے کوئی نہ کوئی مرتبہ آپ کو بھی مل جائے گا ورنہ ہم توروزانہ یہ دعا مانگتے ہیں کہ:’’اللھم احینا علے الاسلام وتوفنا علے الایمان‘‘اگر اﷲ تعالیٰ اس ہی کو قبول کر لیں تو اس کی بڑی مہربانی ہے اور شہادت حاصل کرنے کی اس سے آسان ترکیب ہے کہ آپ خدا کے لئے یعنی فی سبیل اﷲ جہاد کیجئے اور شہید بن جائیں۔ یہ مرتبہ محض دعا سے حاصل نہ ہوسکے گا۔
ایک مرزائی صاحب نے آیت شریفہ :’’ومن یطع اﷲ والرسول فاولئک مع الذین انعم اﷲ علیھم من النبیین والصدیقین والشھداء والصٰلحین (نسائ:۶۹)‘‘ {جو اطاعت کرے اﷲ کی اور رسول کی پس وہ ساتھ ہوںگے ان لوگوں کے جن پراﷲ نے انعام کیا یعنی نبیین ،صدیقین اورشہداء اورصالحین کے} پیش کر کے ہم سے کہا کہ اس