مسائل کی نوعیت جن کو مرزا قادیانی پیش کرتے ہیں،کیاتھی؟مرزا قادیانی کے اقوال اور ان کی باتوں کا نام اسلام نہیں ہے۔ خدا اوررسول کے احکام کا نام اسلام ہے۔ لہٰذا اسلام اورمسلمانوں کا یہ متفقہ اورمسلمہ مسئلہ ہے کہ ہر قسم کی نبوت ختم ہو چکی ہے اور اب کوئی نبی نہیں ہوگا۔
مرزا قادیانی بھی برسوں یہی کہتے رہے جیسا کہ اوپر ان کے اقوال سے ثابت ہوچکا ہے۔ لہٰذا اب اس کے خلاف مرزا قادیانی کی کوئی بات نہیں مانی جاسکتی۔ مرزائی صاحبان کو چاہئے کہ مسلمانوں کے سامنے مرزا قادیانی سے پہلے کا اسلام پیش کریں۔مرزا قادیانی کا اختراعی اسلام کوئی مسلمان ماننے کے لئے تیار نہیں۔ اب میں چاہتاہوں کہ مرزائیوں کو جو وہم سوار ہے۔ ذرا اس کو دور کردوں۔ ایک وہم ان کا یہ ہے کہ پہلے بڑے بڑے انبیاء اس مرتبہ کے نہیں تھے جیسے کہ ہمارے نبی کریم ہیں۔ ان کی امت بھی اس مرتبہ کی نہیںتھی جیسے کہ ہمارے نبی کی امت خیر الامم ہے۔پھرکیا وجہ ہے کہ ان نبیوں کے بعد ان کی امت میں سے ان کے متبع انبیاء ہوتے رہے اوران کی امت پرانعام نبوت بند نہیں ہوا۔مگر یہ امت جو خیر الامم ہے،انعام نبوت اس پر کیوں بند کردیاگیا؟
اجی جناب انعام بند نہیں کیاگیا۔ بلکہ کلیتہً عطاء کردیاگیاہے۔کیا آپ اوپر ’’واتممت علیکم نعمتی‘‘نہیں پڑھ چکے اور قرآن شریف میں دوسری جگہ یہ نہیں فرمایا کہ : ’’واسبغ علیکم نعمہ ظاہرۃ وباطنہ‘‘{اوراس نے تم پراپنی ظاہری اورباطنی نعمتیں پوری کردیں۔}
پس آپ کا یہ کہنا کہ امت محمدیہ پر انعام نبوت کیوں بند کردیاگیا،کفران نعمت ہے۔ اس وقت یعنی پہلے نبی یوں ہوتے رہے کہ نبوت بند نہیں ہوئی تھی اوراب چونکہ نبوت بند ہو گئی۔ لہٰذا نبی نہیں ہوتے۔ انعامات کا حصر صرف نبوت پر ہی نہیں ہے۔ نبوت بھی انعام کی ایک فرد ہے۔ جو ہمارے نبیﷺ پر ختم کردی گئی اوریہ چیز ایسی ہے کہ کہیں نہ کہیں جاکر ختم ضرور ہوتی لہٰذا اس کاشرف ہمارے نبی کریم ہی کو دے دیاگیا۔باقی اس سے کم درجہ کے انعامات مثلاً صدیقیت، شہادت، صالحیت، ولائت اورخلافت،مجددیت وغیرہ سب کے سب امت کے لئے کھلے ہوئے ہیں اورنبوت کی سعادت و برکات میں نبی کے ساتھ اس کی امت بھی شریک ہوتی ہے۔اس ہی لئے اس امت کا لقب خیر الامم ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ امت کا ہر فرد بشر نبی بنایا جائے۔ساری امت کے لئے ایک ہی نبی کافی ہوتاہے۔