اور ماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرائیل حاصل کرے۔‘‘(ص۵۳۴، خزائن ج۳ ص۳۸۷)اور’’یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ اب وحی رسالت تاقیامت منقطع ہے۔ ‘‘(ازالہ اوہام ص۷۶۱،خزائن ج۳ص۵۱۱) توکیا بغیر وحی بھی کوئی نبی یا رسول ہوسکتاہے؟ہرگز نہیں۔ (کتاب البریہ ص۱۸۴حاشیہ، خزائن ج۱۳ص۲۱۷)میں فرماتے ہیں کہ ’’آنحضرتﷺ نے بار بار فرمادیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث ’’لانبی بعدی‘‘ ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا اورقرآن شریف جس کا لفظ لفظ قطعی ہے۔ اپنی آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘سے بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبیﷺ پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔‘‘
جب حدیث’’لانبی بعدی‘‘ کی صحت میںکسی کو کلام نہیں تھا اورقرآن شریف بھی اس کی تصدیق کرتاہے کہ نبوت ختم ہوچکی۔ تو اب یہ باتیں غلط کیونکرہوگئیں؟ سوائے اس کے ان کی تغلیط کرنے والا ہی کاذب اورکافر ہے۔
(فیصلہ آسمانی ص۱۵،خزائن ج۴ص۳۳۵)اور(حقیقت النبوت ص۹۲)پر فرماتے ہیں:
’’اے لوگو! اے مسلمانوں کی وزیت کہلانے والو،دشمن قرآن نہ بنو اورخاتم النبیین کے بعد وحی نبوت کا نیا سلسلہ جاری نہ کرو اوراس خدا سے شرم کرو جس کے سامنے حاضر کئے جاؤگے۔‘‘
معلوم نہیں مرزائی امت مرزا قادیانی کے اس قول کو مانے گی یا نہیں اوراس پر عمل کرے گی یا نہیں۔کیونکہ خاتم النبیین کے بعد وحی نبوت کا نیاسلسلہ مرزا قادیانی اور ان کی امت ہی نے جاری کیا ہے۔
مرزا قادیانی (ازالہ اوہام ص۷۶۱،خزائن ج۳ص۵۱۱)میںایک جگہ ایک ایسی بات کہہ گئے ہیں۔ جس سے ثابت ہے کہ کوئی نبی کسی قسم کا ہرگز ہو نہیں سکتا۔ فرماتے ہیں:’’قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیںکہتا۔خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا۔کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرئیل ملتا ہے اورباب نزول جبرائیل بہ پیرایہ وحی رسالت مسدوو ہے اور یہ ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول توآئے مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘
کہئے مرزا قادیانی توخود کہتے ہیں کہ وحی رسالت بند ہے۔ اس لئے نہ جبرائیل آسکتے ہیں نہ کوئی نیا یا پرانارسول آسکتا ہے۔ذراگھبرا کر یہ نہ کہہ دیجئے گا کہ رسول تونہیں آسکتا کیونکہ وہ صاحب شریعت ہوتا ہے۔مگر صرف متبع نبی آسکتا ہے کہ وہ صاحب شریعت نہیں ہوتا۔ اس کہنے