کے یہ مان لو کہ نبوت جاری ہے اورابھی ختم نہیں ہوئی۔ لیکن فوراً ہی یہ سوال پیدا ہو گا کہ آخر کبھی نبوت ختم ہو گی بھی یا نہیں؟ اگر یہ کہو کہ کبھی ختم نہیں ہوگی تو یہ ناممکن اورمحال عقلی ہے۔ کیونکہ اگر کسی چیز کا شروع ہے تو اس کا ختم بھی ضرور ہے۔ ایک سرے کی رسی اور ایک کنارے کا دریا کبھی ہوتا ہی نہیں۔ بہر حال قیامت آنے سے پہلے کبھی نہ کبھی نبوت ختم ضرور ہو گی اور کوئی نہ کوئی ایسا نبی ضرور ہو گا جس کے بعد پھر کوئی نبی نہ ہو گا اورقیامت آ جائے گی۔ نبی اور سلسلہ نبوت دونوں ختم ہو جائیں گے۔ اس وقت یہ قرآن شریف موجود ہو گا یا نہیں،ضرور ہو گا اورقرآن میں وہ آیات:
’’یبنی ادم امایا بینکم رسل منکم یقصون علیکم ایتی (اعراف:۳۵)‘‘’’وانعم اﷲ علیہم من النبیین والصدیقین والشھدء والصلحین (نسائ:۶۹)‘‘موجود ہوں گی یا نہیں،یقینا ہوںگی۔ اس وقت ان سب آیات کا کیا مطلب ہو گا۔سلسلہ نبوت ختم ہو چکا ہوگا۔ نبی آنے بند ہوچکے ہوںگے۔ آخر الانبیاء نبی آچکا ہوگا۔اس وقت اجراء نبوت کا سوال ہی باقی نہ رہے گا۔کوئی اور نئی وحی آنے کی نہیں کہ سلسلہ نبوت جو جاری تھا، بند کردیاگیا اورنبوت ختم ہوگئی اوراگر کوئی ایسی وحی آئے گی بھی تو کس پر وہ ناسخ قرآن ہوگی اور یہ ناممکن ہے۔ کیونکہ آنے والا نبی محمدﷺ کا متبع نبی ہوگا نہ کہ ناسخ شریعت غرضیکہ اجراء نبوت کا عقیدہ ہر طرح سے باطل ہے۔مسلمانواس سے بچو۔
اب ہم کو دیکھنا یہ ہے کہ مرز اقادیانی نے ختم نبوت کے متعلق مختلف طریقوں سے کیا کیا ارشاد فرمایا ہے؟۔ ایک اشتہار مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ء مجموعہ اشتہارات ج۱ص۲۳۰ میں فرماتے ہیں:’’ میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں او ر جیسا کہ اہلسنت جماعت کا عقیدہ ہے۔ ان سب باتوں کو مانتا ہوں جو قرآن اورحدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اورسیدنا حضرت محمدﷺختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اورکافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اورجناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
دیکھا آپ نے مرزا قادیانی نے کتنے زوردارالفاظ میں اورکتنی صفائی کے ساتھ ختم نبوت کے منکر اورمدعی کوکاذب اورکافر کہا ہے۔ اس قول کے بموجب وہ خود ہی کاذب اور کافر بن گئے ہیں۔دوسراکوئی کیاکہے۔
ازالہ اوہام مرزا قادیانی کی مشہورکتاب ہے۔ایک جگہ فرماتے ہیں:’’اور رسول کی حقیقت