ہو؟ ہرگز نہیں۔تکمیل شروع میں یا درمیان میں نہیں ہوا کرتی۔بلکہ ہمیشہ آخر میں ہوتی ہے۔
پھر مرزا غلام احمد قادیانی اگر نبی ہے تو ان پرایمان لانا دین کا ایک رکن ہو گا اور ان کی نبوت دین اسلام کا ایک حصہ یا جز ہو گا۔ پھر یہ عجیب بات ہے کہ مرزا قادیانی کے نبی بننے سے پہلے اور ان پرایمان لانے سے تیرہ سو برس پہلے ہی دین اسلام مکمل ہو گیا۔ یہ تو کمال پر زیادتی ہے اور کمال پرزیادتی ہمیشہ عیب ہواکرتی ہے۔دیکھئے پنجہ کاکمال یہ ہے کہ اس میں پانچ انگلیاں ہوں۔ اگر کسی شخص کے پانچ کی بجائے چھ انگلیاںہوجائیں تو یہ شخص چھینگا یا چھیانگلہ کہلائے گا اور یہی عیب ہے۔کیونکہ کمال پرزیادتی ہوئی ہے۔
پس تو خوب سمجھ لو۔ اپنے ایمان کا جائزہ لے لو کہ مرزا قادیانی کو نبی مانا جائے اور نبوت کو جاری سمجھاجائے تو یہ تکمیل اسلام کے بعد کی بات ہے۔ جو کمال پرزیادتی ہونے کی وجہ سے سراسر عیب ہے۔لہٰذا ایسے معیوب اسلام کو ہرگز نہیں مان سکتے نہ نبوت کو جاری مان سکتے ہیں۔ نہ مرزا قادیانی پرایمان لاسکتے ہیں۔ مرزا قادیانی کی نبوت اسلام میں چھٹی انگلی ہے جو عیب ہے۔ کمال دین کے بعد اتمام نعمت ایک لازمی چیز ہے۔ دین ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ انبیاء و مرسلین کتب الہیہ اور شریعت وغیرہ سب ہی دین کے ارکان اوراجزاء ہیں اورچونکہ یہ سب چیزیں ذریعہ ہدایت ہیں۔ لہٰذا سب کی سب بڑی نعمتیں ہیں۔ا تمام نعمت کے حق تعالیٰ نے اپنی رضا کا اظہار فرمادیا کہ ہم نے دین اسلام تمہارے لئے پسند فرمایا۔ حق تعالیٰ کی رضا بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔جس کام سے جس بات سے حق تعالیٰ رضا مند ہو جائے،باقی کیارہا؟ اس سے بڑی اور کیا نعمت اور سعادت ہوگی۔دیکھا آپ نے کتنی اچھی اورعمدہ ترتیب ہے۔پہلے نبوت کو ختم کیا گیا۔ پھر اکمال دین کیاگیا۔کیونکہ کوئی چیز آنے کو باقی تو رہی نہ تھی۔انبیاء ،کتب شریعت سب ہی بند کر دیئے گئے۔یہ نعمتیں تھیں جو امت محمدیہ کو دے دی گئیں۔ لہٰذااتمام نعمت ہو گیا اور اتمام نعمت کے بعد اپنی رضا کی بشارت دے دی:
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشد خدائے بخشندہ
جب ہم کو یہ سب کچھ حاصل ہوگیا تو اب ہمیں کیاپڑی ہے کہ ہم سلسلہ نبوت کو جاری مانتے پھریں۔ یا مرزا قادیانی کو نبی مانتے پھریں؟ہمیں تو دوزخ میں جانا منظور نہیں۔ہمیں اصلی ایمان اوراصلی سعادت حاصل ہے۔
اس مسئلہ کے ایک اور پہلو پرنظرکرو جو مرزائی کہتے ہیں اور تھوڑی دیر کے لئے فرض کر