کی کسی کام میں تصدیق کراتے ہیں۔ نہ کسی کی منظوری لیتے ہیں۔ یہ شرف فی الافعال ہے۔ ایسا عقیدہ رکھنا قطعی شرک اورکفر ہے۔میاں وہ توخیریت ہو گئی کہ خدا اوررسول میں اتفاق رائے ہو گیا اور معاملہ طے ہوگیا۔ اگر خدا نخواستہ دونوں میں اختلاف رائے ہو جاتا تو معلوم ہے آپ کو کیا ہوتا۔ اجی وہی ہوتا جو خدا نے فرمایا:’’لوکان فیھما الھۃ الا اﷲ لفسدنا(انبیائ:۲۲)‘‘اگر زمین وآسمان میں کوئی اوربھی خدا ہوتا تو یہ دونوں یعنی زمین وآسمان تباہ ہو جاتے ۔یا خدا کی خدائی نہ رہتی یاحضور کی رسالت اورنبوت نہ رہتی۔
دیکھاآپ نے اس چھوٹی سی بات میں کتنا بڑافساد بھراہے۔ اس قسم کے معنی گھڑ کر اور اس قسم کا عقیدہ رکھ کر کیا کوئی شخص مسلمان رہ سکتا ہے؟ہرگز نہیں۔ اس قسم کی باتیں قطعی شرک اور کفر ہیں۔جب ہی توہم نے کہاکہ مسلمانو مرنے سے پہلے اپنے ایمان کا جائزہ لے لو۔کہیں نجات سے محروم رہ جاؤ اور دوزخ میں ڈالے جاؤ۔
اور یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ چھوٹے حاکم اپنے کام کی تصدیق یا منظوری بڑے حکام سے لیا کرتے ہیں۔لیکن مرزائی قانون نرالا ہے۔ یہاں سب سے بڑاحاکم احکم الحاکمین اپنے ایک بندے سے نبوت کی تصدیق کراتا ہے اورمنظوری لیتا ہے۔ یہ بڑے حاکم کی توہین نہیں ہے اور یہ بھی کھلا ہوامسئلہ ہے کہ کوئی نبی کسی کو نبی نہیں بناسکتا اس کی بھی شریعت میں کوئی سند نہیں ہے۔
جب آپ کو یہ معلوم ہوچکا کہ ہر قسم کی نبوت ختم ہو چکی اور اب محمد رسولﷺ کے بعد اور کوئی نبی تشریعی یا غیر تشریعی آنے والا نہیں ہے۔ اس کے بعدخدا کی طرف سے بشارت آئی:’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا (مائدہ:۳)‘‘ {آج کے دن تمہارے لئے تمہارے دین کو میں نے کامل کردیا اور میں نے تم پراپنا انعام تمام کردیا اور میں نے اسلام کو تمہارا دین بننے کے لئے پسند کیا۔}
سبحان اﷲ! کیا پیاری بشارت ہے اورکتنا مکمل بیان ہے اورکتنی اچھی بات ہے اور عمدہ ترتیب ہے۔سمجھواورغورکرو کہ نبوت اورایمان بالانبیاء ارکان دین میں سے ہے اور کوئی چیز مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اس کا کوئی رکن یا کوئی چیز باقی ہو۔ پس اگر نبوت جاری ہے اور انبیاء آتے رہیں گے تو دین کا ایک رکن تکمیل سے باقی رہے گا۔ جب تک جتنے انبیاء قیامت تک آنے واے ہیں۔ سب کے سب نہ آچکیں،اورجب تک دین کارکن تکمیل سے باقی رہے گا۔دین اسلام مکمل کیسے ہو سکتا ہے؟کیا کوئی ایسی عمارت بھی مکمل کہلاسکتی ہے جس کا کوئی حصہ یا کوئی جز تعمیر سے باقی