ہو سکتی ہے؟ کیونکہ ضعیف کے تفرد سے تو روایت پر ضعف کا حکم لگتا ہے لیکن ثقہ کے تفرد کی وجہ سے کسی محدث نے کبھی کسی روایت کو ضعیف نہیں کہا ہے۔خصوصاً جبکہ مہدی کے بارے میں دوسری متواتر روایات بھی موجود ہیں۔
محمد بن مروان کی توثیق یحییٰ بن معین، امام ابوداؤد، مرۃ ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔(تہذیب التہذیب ص۴۳۶ج۹)
۲۵… پچیسویںروایت بھی حضرت ابوہریرہؓ کی ہے جس کی تخرج ابویعلیٰ موصلی نے اپنے مسند میں کی ہے۔جس کے الفاظ یہ ہے کہ :’’لاتقوم الساعۃ حتیٰ یخرج علیھم رجل من اھل بیتی…الخ‘‘
اس روایت میں بشیر بن نھیک کے اوپر جرح کی گئی ہے۔حالانکہ بشیر بن نھیک صحاح ستہ کے راوی ہیں۔امام بخاری اورامام مسلم دونوں نے ان کی روایا ت نقل کی ہیں۔ حافظ ابن حجرؒ تقریب میں لکھتے ہیں ثقہ(ص۴۶)۔عجلی اورامام نسائی نے بھی ثقہ کہا ہے(تہذیب التہذیب ص۴۷۰ ج۱)اورابوحاتم کے قول’’لایحتج بحدیثہ‘‘جو ابن خلدون نے نقل کیا ہے ۔اس کے متعلق حافظ حجر لکھتے ہیں کہ:’’وھذا وھم وتضعیف وانما قال ابوحاتم روی عنہ النضربن انس وابومجلز وبرکۃ ویحییٰ بن سعید(تہذیب التہذیب ص۴۷۰ ج۱)‘‘کہ ابوحاتم نے یہ نہیں کہا بلکہ یہ لوگوں کا وہم ہے اورعبارت میں تضعیف کی گئی ہے۔ ابن سعید نے بھی ثقہ کہاہے۔ابن حبان نے ثقہ راویوں میں ذکر کیا ہے۔امام احمد نے بھی ثقہ کہا ہے (ملاحظہ ہو تہذیب ص۴۷۰ج۱)اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی قوی ہے۔
۲۶… حضرت قرۃ بن ایس کی روایت جو مسند بزار اورمعجم کبیر للطبرانی میں ہے کہ جس کے الفاظ یہ ہیں:’’لتملٔان الارض جورا وظلما فاذاملئت جورا وظلما یعث اﷲ رجلا من امتی اسمہ اسمی واسم ابیہ اسم ابی …الخ‘‘
اس روایت میں ابن خلدون اوراخترصاحب نے داؤد بن المحبی بن المحرم پر جرح کی ہے اورلکھا ہے کہ اس حدیث کو داؤد اپنے والد سے نقل کرتے ہیں اوریہ دونوں ضعیف ہیں۔(مقدمہ ص۳۲۲)
ان دونوں کے حالات کتب اسماء رجال میں مل نہیں سکے۔لیکن دوسری صحیح روایات کی موجودگی میں ضعیف روایات بھی تائیداً پیش کی جا سکتی ہیں۔