بن عبدالحمید لغلقنا الباب وانقطع الخطاب ولماتت الاثار واسترولت الزنادقۃ ولخرج الدجال (ص۱۴۰ج۲)‘‘کہ اگر ان مذکورہ لوگوں کی احادیث کو ہم ان پر جرح یا کسی بدعت کے موجود ہونے کی وجہ سے ترک کردیں تو پھر تو روایات کا دروازہ بند ہو جائے گا اورشریعت کا خطاب منقطع ہو جائے گا اوراحادیث دنیا سے نابود ہو جائیںگی اورزنادقہ غالب ہو جائیںگے۔دجال نکل آئے گا۔
اورپھر لکھتے ہیں کہ:’’ثم ماکل احد فیہ بدعۃ اولہ ھفوۃ اوذنوب یقدح فیہ بما یوھن حدیثہ ولا من شرط الثقۃ ان یکون معصوما من الخطایا والخطائ…الخ (میزان الاعتدال ص۱۴۱ج۲)‘‘اور ہر وہ آدمی جس میں کوئی بدعت ثابت ہو جائے یا جس کا کوئی غلط کلام مروی ہو جائے جو سبب قدح ہواور اس سے اس کی حدیث ضعیف ہو جائے ،ایسا نہیں ہے۔اس تفصیل سے ثابت ہواکہ عبدالرزاق کی احادیث محدثین کے نزدیک قبول ہیں اورصرف تشیع سبب جرح نہیں جیسا کہ پہلے بھی تفصیل سے گزر چکا ہے۔ واﷲ اعلم بالصواب!
۲۳… تیئیسویں روایت جس پر ابن خلدون اوراخترصاحب نے جرح کی ہے وہ ابن ماجہ کی روایت ہے جو عبداﷲ بن الحارث بن جزء سے مروی ہے کہ:’’قال قال رسول اﷲ ﷺ یخرج ناس من المشرق فیوطون للمھدی یعنی سلطانہ…الخ‘‘
اس روایت میں ایک تو عبداﷲ ابن لہیعہ پر جرح کی گئی ہے جس کے بارے میں بحث پہلے حدیث نمبر۱۷کے ضمن میں گزر چکی ہے۔اسی طرح ان کے شیخ عمرو بن جابر الحضرمی پر بھی جرح کی گئی ہے۔ان کے بارے میں بھی بحث حدیث نمبر ۱۷ کے ضمن میں گزر چکی ہے۔
۲۴… چو بیسویں روایت حضرت ابوہریرہؓ کی ہے جس کو ان دونوں حضرات نے ساقط الاعتبار قراردیا ہے۔روایت کے الفاظ یہ ہے کہ:’’عن ابی ھریرۃؓ عن النبیﷺ یکون فی امتی المھدی…الخ‘‘
اس روایت میں محمد بن مروان العجلی پر کلام کیا ہے کہ وہ متفرد ہیں۔اس روایت کو صرف وہ نقل کرتے ہیں کہ کسی نے نقل نہیں کی ہے۔لیکن یہ وجہ جرح نہیں ہے۔اس لئے کہ خود ابن خلدون نے تسلیم کیا ہے کہ محمد بن مروان ثقہ ہیں۔ ابوداؤد،ابن حبان، یحییٰ بن معین نے ان کی توثیق کی ہے۔(مقدمہ ص۳۲۱)توجب محمد بن مروان ثقہ ہیں۔ تو ان کی تفرد سے روایت مردود کیسے