ہے۔ لیکن امام احمد،یحییٰ بن معین، ابوحاتم، امام نسائی وغیرہ نے ان کی توثیق کی ہے۔ ملاحظہ ہو
(مقدمہ ابن خلدون ج۱ص۳۱۹)
۲۰… بیسویں روایت جس پر ابن خلدون اوراختر صاحب نے مجروح ہونے کاحکم لگایا ہے وہ حضرت انسؓ کی روایت ہے جس پر تخریج ابن ماجہ نے کی ہے۔ الفاظ یہ ہیں کہ:’’عن انسؓ قال سمعت رسول اﷲﷺ یقول نحن ولد عبدالمطلب سادات اھل الجنۃ انا وحمزۃ وعلی وجعفر والحسن والحسین والمھدی‘‘
اس روایت میں ابن خلدون نے عکرمہ بن عمار اورعلی بن زیاد پر جرح کی ہے۔ عکرمہ بن عمار کے متعلق حافظ حجرؒ تقریب التہذیب میں لکھتے ہیں کہ ’’صدوق (ص۲۴۲)‘‘یعنی سچے ہیں اورامام بخاری نے صحیح بخاری میں ان سے تعلیقاً نقل کیا ہے کہ مسلم اورسنن اربعہ کے راوی ہیں۔ تہذیب التہذیب میں حافظ ابن حجر نے ان کی توثیق مندرجہ ذیل محدثین سے نقل کی ہے۔ یحیٰ بن معین،عثمان الدارمی، علی ابن المدینی، عجلی، ابوداؤد،امام نسائی، ابوحاتم، ساجی، علی بن محمد، طنافسی، صالح بن محمد اسحاق بن احمد،ابن خلف البخاری، سفیان ثوری، ابن خراش، دارقطنی، ابن عدی، عاصم بن علی، ابن حبان، یعقوب بن شیبہ، ابن شاہین ،احمد بن صالح ۔
(ملاحظہ ہو تہذیب التہذیب ص۲۶۲،۲۶۳ج۷،میزان الاعتدال ص۹۱ج۳)
ان تمام محدثین کی توثیق کے مقابلے میں ابن خلدون کی جرح کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ اسی طرح علی بن زید کی محدثین نے توثیق کی ہے۔چنانچہ حافظ ابن حجرؒ تہذیب التہذیب میں لکھتے ہیں کہ ابن حبان نے ان کو ذکر کرکے کوئی جرح نہیں کی ہے اورابن حبان نے ان کو ثقہ راویوں میں ذکر کیاہے۔ (ص۳۲۱،۳۲،ج۷)
نیز حافظ ابن حجر ؒ نے تہذیب التہذیب میں لکھا ہے کہ عکرمہ سے اس حدیث کو عبداﷲ بن سحیمی نے بھی نقل کیا ہے کہ ’’وکذالک روی ھذا الحدیث المذکور (ای حدیث المھدی)محمد بن خلف الحدادی عن سعد بن عبدالحمید وتابعہ ابوبکر محمد بن صالح القناد عن محمد بن الحجاج عن عبداﷲ بن زیاد الحسینی عن عکرمہ بن عمار (ص۳۲۱ج۷)‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ اس حدیث کی متعدد سندیں موجود ہیں۔لہٰذا حدیث بے اصل نہیں ہے۔اس حدیث میں ابن خلدون نے سعد بن عبدالحمید پر بھی جر ح کی ہے۔ حالانکہ یہ