اورآخر میں فرمایا ہے کہ بہت سے اولیاء وصوفیا نے مہدی کے لئے مخصوص اوقات کاذکر کیا ہے ۔لیکن میرے نزدیک اس میں سکوت بہتر ہے۔کیونکہ دوسری علامات قیامت کی طرح اس کو بھی خدا نے مخفی رکھا ہے اورظہور مہدی کے معین وقت کی اطلاع کسی کو نہیں دی۔ ملاحظہ ہو (نبراس ص۳۱۴،۳۱۵)علامہ عبدالعزیز کے ان ارشادات سے بھی کئی باتیں ثابت ہوئیں:
۱… یہ کہ ظہو رمہدی حق اورثابت ہے۔
۲… جن لوگوں نے احادیث کو کسی اورشخص پرحملہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ وہ صحیح نہیں ہے۔
۳… ظہور مہدی کی احادیث متواترہیں۔
۴… ان کے ظہور کے متعین وقت کو اﷲ تبارک وتعالیٰ نے دوسری علامات قیامت کی طرح مخفی رکھا ہے۔اسی طرح نبراس میں ہے:’’وبالجملۃ فالتصدیق بخروجہ واجب (ص۳۱۵)‘‘یعنی خروج مہدی کی تصدیق واجب ہے۔
۵… عقائد کی مشہورنظم بدء الامالی کی شرح نخبۃ الالی میں علامہ محمد بن سلیمان حلبی نے لکھا ہے کہ :’’واعلم انہ یجب الایمان بنزول عیسیٰ علیہ السلام وکذابخروج المھدی (ص۹۵)‘‘{جان لو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر اورامام مہدی کے خروج پر ایمان لانا واجب ہے اورپھر اس کے بعد پھراس کے ثبوت کے لئے متعدد احادیث سے استدلال کیاہے۔
۶… مفتی اعظم ہند حضرت مفتی کفایت اﷲ اپنے رسالہ جواہر الایمان میں فرماتے ہیں کہ قیامت سے پہلے دجال کانکلنا، حضرت مسیح اورحضرت مہدی کا تشریف لانا اورجن چیزوں کی خبر صحیح اورقابل استدلال احادیث سے ثابت ہوئی ہے۔ان کا واقع ہونا حق ہے۔(ص۷) ۷… حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی اپنی کتاب ’’عقائد الاسلام‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اہل سنت والجماعت کے عقائد میں امام مہدی کا ظہورآخر زمانہ میں حق اورصدق ہے اوراس پراعتقاد ضروری ہے ۔ اس لئے کہ امام مہدی کا ظہوراحادیث متواتر اوراجماع امت سے ثابت ہے۔ اگرچہ اس کی بعض تفصیلات اخبار آحاد سے ثابت ہوں عہد صحابہ وتابعین سے لے کر اس وقت تک امام مہدی کے ظہور کا مشرق ومغرب میں ہر طبقہ کے مسلمان علماء صلحاء عوام وخواص ہر قرآن وعصر میں نقل کرتے ہیں۔(ص۱۱۳)
۸… فیض القدیر میں علامہ منادی نے بسطامی کا قول نقل کیا ہے کہ حضرت مہدی کا جب