ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ ظہور مہدی کا عقیدہ ان کے نزدیک عقائد ضروریہ میں سے ہے۔
۲۹… اسی طرح حافظ ذہبی نے مختصر منہاج السنۃ میں ظہور مہدی کی احادیث کوصحیح کہا ہے۔ فرمایا کہ ’’الاحادیث التی یحتج بھا علی خراج المھدی صحاح رواھا احمد وابوداؤد والترمذی منھا حدیث ابن مسعود ام سلمۃ وابی سعید وعلی (ص۵۳۴)‘‘{یعنی ظہورمہدی کے لئے جن احادیث سے استدلال کیاجاتا ہے ،وہ صحیح ہیں۔ } امام احمدؒ، ترمذیؒ، ابوداؤد ؒ وغیرہ نے نقل کیا ہے ۔ان میں سے حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ، حضرت ام سلمہؓ اورحضرت ابوسعید خدریؓ اورحضرت علی ؓ کی روایتیں ہیں۔}
۳۰… مشہورمحدث حضرت مولانا بدعالم صاحب نے مسئلہ ظہور مہدی کے پرطویل کلام کیا ہے۔ ترجمان السنۃ میں فرماتے ہیں کہ: ’’یہاں جب آپ اس خاص تاریخ سے علیحدہ ہوکر نفس مسئلہ کی حیثیت سے احادیث پرنظر کریں گے تو آپ کومعلوم ہوگا کہ امام مہدی کاتذکرہ سلف سے لے کرمحدثین کے دور تک بڑی اہمیت کے ساتھ ہمیشہ ہوتارہا ہے۔حتیٰ کہ امام ترمذی، ابوداؤد،ابن ماجہ وغیرہ نے امام مہدی کے عنوان سے ایک ایک باب علیحدہ قائم کیا۔‘‘
ان کے علاوہ وہ آئمہ حدیث جنہوں نے امام مہدی کے متعلق حدیثیں اپنی اپنی مؤلفات میں ذکر کی ہیں۔ان میں سے چند کے اسماء حسب ذیل ہیں:
’’امام احمد،البزار،ابن ابی شیبہ، الحاکم،الطبرانی، ابویعلی موصلی رحمھم اﷲ رحمۃ واسعۃ وغیرہ…الخ (ترجمان السنۃ ص۳۷۷ج۴)‘‘
یہاں تک کہ ہم نے محدثین کے اقوال مختصر طور پرنقل کئے ہیں ۔جن سے اس مسئلے کی کافی وضاحت ہوئی اورمختلف حوالوں کے ضمن میں یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ ظہور مہدی کی احادیث کچھ محدثین کے نزدیک توحد تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں۔جیسے امام سیوطیؒ، امام شوکانیؒ اور تعلیق الصبیح وغیرہ کے حوالہ آپ پڑھ چکے ہیں۔
ابن ماجہ کے حاشیہ ’’انجاح الحاجہ‘‘ میںحضرت شاہ عبدالغنی مجددی نے اس مسئلے پر مجمع البحار سے مفصل کلام کیا ہے۔ ملاحظہ ہو(ص۳۰۰ابن ماجہ)ظہورمہدی کی احادیث کو متواتر ماننے والوں میں حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی بھی ہیں۔ چنانچہ مشکوٰۃ کی فارسی شرح ’’اشعۃ اللمعات‘‘ میں لکھتے ہیں کہ درین باب احادیث بسیار واردشدہ ،قریب تواتر(الشعۃ اللمعات ص۳۱۸ج۴) کہ خروج مہدی کے باب میں بہت سی احادیث وارد ہیں جو تواتر کے قریب ہیں۔
اورکچھ محدثین نے اگرچہ تواتر کا قول تو نہیں کیا۔لیکن ان احادیث کو صحیح ضرور تسلیم