ابن مسعود قال قال رسول اﷲﷺ لاتذھب الدنیا حتی یملک العرب رجل من اھل بیتی یوافق اسمہ اسمی واسم ابیہ اسم ابی ومن طریق ابی ھریرۃ لم یبق من الدنیا الایوم لطولہ اﷲ حتی لی وفی ابی داؤد عن ابی سعید قال قال رسول اﷲ ﷺ المھدی منی اجلی الجبھۃ اقنی الانف فالا جلی الذی انحسر شعر مقدم رأسہ والاقنی احدیدابفی الانف وفیہ ایضا عن ام سلمہ سمعت رسول اﷲﷺیقول المھدی من عترتی ولد فاطمہ یعمل فی الناس بسنۃ نبیھم ویلقی الاسلام بجرانہ الی الارض یلبث سبع سنین ثم یموت ویصلی علیہ المسلمون(ابن العربی)وماقیل انہ المھدی بن ابی جعفر المنصور لا یصح فانہ وان وافق اسمہ اسمی واسم ابیہ اسم ابی فلیس من ولد فاطمہ وامنا ھوالمھدی الاتی فی اخر الزمان (ص۲۶۸ج۱)‘‘
اس پورے اقتباس کا مطلب یہ ہے کہ حدیث کے اس جملے ’’امامکم منکم‘‘ کی شرح دوسری حدیث ’’فیقول امیرھم‘‘میں موجود ہے اورابن عربی نے کہا ہے کہ ’’منکم‘‘ سے مراد یا تو قریش ہیں یا عام مسلمان لیکن امیر سے مراد مہدی ہیں ۔ جو آخری زمانے میں ظاہر ہوں گے۔ان کے ظہور پرترمذی کی عبداﷲ بن مسعودؓ کی صحیح حدیث دلالت کرتی ہے۔ اسی طرح حضرت ابوہریرہؓ اورابوسعیدؓ اورام سلمہؓ کی روایتیں بھی ان کے خروج پر دلالت کرتی ہیں۔
۱۵… مسلم کی دوسری شرح مکمل اکمال الاکمال میں علامہ محمد بن محمد یوسف سنوسی المتوفی ۸۹۵ھ اس لفظ کی شرح میں لکھتے ہیں کہ:’’وقیل یعنی الامام المھدی الاتی فی اخر الزمان (ص۲۶۸ج۱)‘‘یعنی مراد امامکم منکم اورفیقول امیرھم سے مہدی علیہ السلام ہیں ۔جو آخری زمانے میں آئیں گے۔
فتح الملہم اوراکمال الاکمال اور مکمل اکمال الاکمال کی عبارتوں سے ایک تو یہ بات بھی واضح ہوئی کہ صحیحین کی احادیث میں بھی امام مہدی کاذکر موجود ہے۔اگرچہ صراحۃً نہیں ہے۔لیکن ان الفاظ سے مراد امام مہدی ہیں۔ تو اختر کاشمیری صاحب اوربعض دوسرے لوگوں کا وہ اعتراض ختم ہوا کہ صحیحین میں مہدی کاذکر نہیں ہے۔نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ عبداﷲ بن مسعودؓ کی ترمذی والی حدیث صحیح ہے۔جیسے کہ علامہ ابی نے اکمال الاکمال میں لکھا ہے کہ:’’صح فیہ حدیث الترمذی من طریق ابن مسعود(ص۲۲۸ج۱)‘‘