یعنی ابوالحسن الخسعی نے مناقب شافعی میں ذکر کیا ہے کہ اس پر احادیث متواتر ہیں کہ مہدی اس امت سے ہوں گے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اوراس کے بعد اس باب میں حضرت جابر بن عبداﷲؓ کی روایت میں ان الفاظ پر ’’فیقول امیرھم تعال صل لنا…الخ (فتح الملہم ص۳۰۳ج۱)‘‘یعنی حدیث کے الفاظ میں امیرھم سے مراد حضرت مہدی ہی ہیں جو مسلمانوں کے امام ہوں گے ۔جن کے آنے کا احادیث میں ذکر موجود ہے۔
۱۳… اورحضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ اپنی مایہ ناز کتاب ’’ازالۃ الخلفاء ‘‘ کے شروع میں فرماتے ہیں:
’’وہمچنین مابیقین میدا نیم کہ شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام نص فرمودہ است بآنکہ امام مہدی درآان قیامت موعود خواہد شد دوی عنداﷲ وعند رسولہ امام برحق است وپرخواہد کرد زمین رابہ عدل وانصاف چنانکہ پیش ازوے پرشدہ باشد بجوروظلم۔ پس باین کلمہ افادہ فرمودہ اند کہ استخلاف امام مہدی راوا جب شداتباع وی درآنچہ تعلق بخلیفہ داردالخ (ازالۃ الخلفاء عن خلافۃ الخلفاء ص۶ج۱)‘‘
{یعنی اسی طرح ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ شارع علیہ الصلوٰۃ السلام نے صراحت سے ذکر کیا ہے کہ امام مہدی قرب قیامت میں موجود ہوں گے اوروہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں خلیفہ بر حق ہوں گے اورزمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے۔جیسے کہ وہ پہلے ظلم وجور سے بھرچکی ہوگی۔}
اب اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ ان کی خلافت واجب ہوگی اوران کی اتباع بھی واجب ہوگی۔ حضرت شاہ صاحب کی یہ عبارت اپنے مطلب میں بالکل واضح ہے کہ عقیدہ ظہور مہدی کے ساتھ ان کی اتباع بھی واجب ہوگی۔
۱۴… مسلم کی شرح اکمال اکمال المعلم میں علامہ ابی مالکی المتوفی ۸۶۷ھ۔ ’’وامامکم منکم‘‘ کی شرح میں فرماتے ہیں:
’’قد فسرہ فی الاخرمن روایۃ الجابر ینزل عیسیٰ فیقول امیرھم الحدیث ،قلت: وقال ابن العربی وقیل یعنی بمنکم من قریش وقیل یعنی الامال المھدی الافی اخر الزمان الذی صح فیہ حدیث الترمذی من طریق