۴…امام۱؎ عبدالرزاق بن ہمام بن نافعؒ
آپ نے اپنی کتاب ’’مصنف عبدالرزاق‘‘ میں ظہور مہدی کا باب قائم کیا ہے اور اس کے تحت احادیث ظہور مہدی ذکر کی ہیں۔ (مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۱۸،۳۱۷)
۱؎ عبدالرزاق کو اگرچہ بعض محدثین نے شیعہ کہا ہے۔لیکن ان کی احادیث محدثین کے ہاں مقبول ہیں۔ کیونکہ متقدمین کے تشیع کو آج کل کے تشیع پر قیاس نہیں کرنا چاہئے۔ عبدالرزاق نے مصنف میں شیخین اورحضرت عثمانؓ کی فضیلت میں احادیث ذکر کی ہیں اور علامہ ذہبی نے خود عبدالرزاق کا قول نقل کیا ہے کہ:’’وقال احمد بن الازھر سمعت عبدالرزاق یقول افضل الشیخین بتفضیل علی ایاھما علی نفسہ ولولم یفضلھما لم افضلھا کفی بی ارراء ان احب علیا ثم اخالف قولہ (میزان الاعتدال ص۳۴۴ج۴)‘‘اور دوسرا قول یہ منقول ہے کہ ’’واﷲ ما انشرح صدری قط ان افضل علیا علی ابی بکر وعمر (میزان ج۴ص۳۴۴)‘‘اس طرح عبدالرزاق کی توثیق کے متعلق یحییٰ بن معین کا یہ قول بھی میزان الاعتدال میں منقول ہے:’’لوارتد عبدالرزاق عن الاسلام ماتر کناحدیثہ (ج۴ص۳۴۴)‘‘اوراحمد بن صالح نے امام احمد سے نقل کیا ہے جو کہ’’قلت لا حمد بن حنبل ارایت احسن حدیثا من عبدالرزاق قال لا(میزان الاعتدال للذہبی ج۴ص۳۴۴)‘‘ اوراسی قول پر علامہ ذہبی نے عبدالرزاق کا ترجمہ ختم کیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود ذہبی کا رجحان بھی اس کی طرف ہے۔ اس کے علاوہ عبدالرزاق بخاری ومسلم وغیرہ کے راوی ہیں۔ جو محدثین کے نزدیک وجہ تعدیل ہے اورحافظ ابن حجرؒ نے تقریب التہذیب میں عبدالرزاق کے متعلق لکھا ہے کہ:’’ثقۃ حافظ منصف شھیر عمی فی اخر عمرہ فتغیر وکان یتشیع من التاسعہ … الخ (ج۱ص۳۵۵)‘‘یعنی ثقہ اورمقبول ہے۔ حافظ کی اس عبارت سے بھی معلوم ہوا کہ مطلق تشیع وجہ جرح نہیں ہے۔علم حدیث سے تعلق رکھنے والے جانتے ہیں کہ صحاح میں کتنے ایسے راویوں کی روایات ہیں ۔ جن کے متعلق ہم اسماء رجال کی کتابوں میں دیکھتے ہیں کہ وہ شیعہ ہیں۔ لیکن صرف شیعہ ہونا وجہ ترک نہیں ہو سکتی ہے۔ کما بیّناہ! اور حافظ ابن حجرؒ نے کتاب تقریب التہذہب میں ابن عدی کا قول نقل کیا ہے کہ:’’واما فی باب الصدق فارجوانہ لاباس بہ (ج۳ص۴۴۶)‘‘اورعجلی کا قول ہے کہ:’’ ثقۃ تشیع (تقریب التہذیب ج۳ص۴۴۶)‘‘فقط واﷲ تعالیٰ اعلم !