شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے سنن ابوداؤد کے متعلق لکھا ہے: ’’چون از تصنیف این سنن فارغ شدپیش امام احمد بن حنبل بردوعرض نمود، امام دید ندوبسیار پسند کردند، وابوداؤد دروقت تصنیف این سنن پنج لاکھ احادیث حاضر داشت از جملہ آنہمہ انتخاب نمودہ است کہ این سنن را مرتب ساخت چار ہزار وہشت صد احادیث است ودروے التزام نمودہ است کہ حدیث صحیح باشد یاحسن‘‘ (بستان المحدثین ص۲۸۵)
(اس بحث کو ہم پہلے باحوالہ لکھ چکے ہیں) اس سے ان کا اعتقاد واضح ہوتا ہے کہ یہ امام مہدی کے ظہور کے قائل تھے۔ اس لئے مہدی کی احادیث کو اپنی کتاب میں لائے۔
۳… امام ابن ماجہؒ
ابوعبداﷲ محمد بن یزید بن عبداﷲ ابن ماجہ قزوینی ربعی المتوفی ۲۷۳ھ۔
انہوں نے بھی اپنی کتاب میں فتن کے ابواب کے ضمن میں ظہور مہدی کی کچھ احادیث کو اپنی سندوں میں نقل کیا ہے۔ملاحظہ ہو(باب خروج المہدی ص۲۹۹)ان احادیث سے بھی ان کے عقیدہ پر استدلال کیا جائے گا۔کمامر
سنن ابن ماجہ میںاگرچہ کچھ احادیث موضوع بھی ہیں۔لیکن یہ احادیث ان احادیث میں شامل نہیں۔جن پرمحدثین نے وضع کا قول کیاہے۔
ابن ماجہ کی وہ سب احادیث جن کو کسی محدث نے موضوع کہا ہے۔ علامہ عبدالرشید نعمانی کی کتاب ’’ماتمس الیہ الحاجہ لمن یطالع سنن ابن ماجہ‘‘میں موجود ہیں۔ ظہور مہدی کی احادیث ان میں شامل نہیں ہیں۔ ہاں’’لامھدی الّا عیسی‘‘کی حدیث پر ضرور کلام کیاہے۔ جس سے ظہور مہدی کے منکرین استدلال کرتے ہیں۔
اس حدیث کے متعلق علامہ شوکانی نے اپنی کتاب ’’الفوائد المجموعۃ الاحادیث الموضوعۃ‘‘میں لکھا ہے:’’حدیث لامھدی الّاعیسی بن مریم قال الصغانی موضوع (ص۵۱۰)‘‘اسی طرح امام ابن قیم نے ’’المنار المنیف‘‘میں اس حدیث کو موضوع لکھا ہے۔