اب اس کے بعد ہم ان محدثین کی نشاندہی کرتے ہیںجنہوں نے ظہورمہدی کی احادیث کو نقل کر کے ابواب قائم کئے ہیں:
۱…امام ترمذی۱؎
ابوعیسیٰ محمد بن عیسیٰ بن سورہ بن موسیٰ بن الضحاک المسلمی البوغی المتوفی ۶۷۹ھ ۔
امام ترمذیؒ نے اپنی کتاب ’’سنن ترمذی‘‘ میں ابواب الفتن میں ’’باب ماجاء فی المھدی‘‘کا باب قائم کیا ہے۔ (ص۵۶وفی بعض المطابع ص۴۷ج۲)اوراس کے تحت وہ احادیث مسلسل سندوں کے ساتھ نقل کی ہیں۔ جن کو ہم نقل کر چکے ہیں اور ان کی اسنادی حیثیت بھی واضح کی جاچکی ہے۔اس سے ان کے عقیدے کا اظہار ہوتا ہے۔اس لئے کہ خود امام ترمذیؒ نے کتاب العلل میں واضح کیا ہے:
۱؎ امام ترمذیؒ کے متعلق شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ: ’’وترمذی رادر حفظ بی مثل دانندواوراخلیفہ بخاری گفتہ اندوتورع وزہد وخوف بحدی داشت کہ فوق آن متصور نیست، بخوف الٰہی بسیار گریہ وزاری کردونابیناشد‘‘(بستان المحدثین ص۲۹۰)اوران کی کتاب کے بارے میں لکھا ہے کہ :’’واین جامع بہترین آن کتب است بلکہ بہ بعضے وجوہ وحیثیات از جمیع کتب حدیث خوب تر واقع شدہ الخ‘‘(ص۲۹۰)اورخود شاہ صاحب امام ترمذی کا قول نقل کیا ہے کہ:’’ترمذی گفتہ است کہ من ہر گاہ از تصنیف این جامع فارغ شد آنرا بعلماء حجاز شریف نمودم ،ایشان ہمہ پسند فرمودہ بعد ازاں پیش علماء عراق بردم ایشان نیز متفق الکلمہ آن رامدح کردند بعد ازاں برعلماء خراسان عرض کردم ایشان نیز رضامند شدند، بعدازاں ترویج وتشہیر نمودم ونیز گفتہ درخانہ ہر کہ این کتاب باشد پس گویا درخانہ اورا پیغمبر است کہ تکلم می کند‘‘(بستان المحدثین ص۲۹۲)
اسی طرح اس کتاب کے بارے میں نواب صدیق حسن خان صاحب نے اپنی کتاب ’’الحظہ فی ذکر صحاح ستہ‘‘ میں (ص۲۳۹ سے ۲۴۲) تک علماء کے اقوال نقل کئے ہیں او ر پوری وضاحت سے اس کتاب کا مرتبہ واضح کیاہے۔