نہیں ہوگا جب تک کہ تم ایک دوسرے کے منہ پر نہ تھوکو۔}یعنی لوگوں کی حالت ایسی ہوگی کہ تہذیب انسانیت ان میں نہیں ہوگی اور ہر طرف فتنہ وفساد ہوگاتب مہدی کاظہورہوگا۔
یہ حدیث بھی قابل اعتبار ہے۔ کیونکہ اس پرمصنف نے کوئی جرح نہیں کی ہے۔
۴۸… ’’عن علیؓ اذا خرج خیل السفیانی فی الکوفۃ بعث فی طلب اھل خراسان ویخرج اھل خراسان فی طلب المھدی فیلتقی ھو والھاشمی برایات سود علی مقدمتہ شعیب بن صالح فیلتقی ھو والسفیانی بباب اصطخر فتکون بینھم ملحمۃ عظیمۃ فتظھر الرأیات السود وتھرب خیل السفیانی فعند ذالک یتمنی الناس المھدی ویطلبونہ (منتخب کنز العمال ص۳۳ج۶،ہامش مسند احمد ج۶)‘‘
{حضرت علیؓ کی روایت ہے کہ جب سفیانی کالشکر نکل کر کوفہ آئے گاتو اہل خراسان کے طلب میں لشکر بھیجے گا اوراہل خراسان مہدی کی طرف جائیں گے تو کالے جھنڈوں کے ساتھ ملیں گے تووہاں پرہاشمی اورسفیانی لشکروں میں لڑائی ہوگی۔ہاشمی کا لشکر غالب آ جائے گا اور سفیانی کالشکر بھاگ جائے گا۔اس وقت لوگ مہدی کی تمنا کریںگے اوران کو تلاش کریںگے۔}
یہ اوراس سے ماقبل والی روایت دونوں اگرچہ موقوف ،لیکن ایک تو یہ کہ یہ روایتیں مرفوع بھی مروی ہیں۔نیز یہ کہ مسائل غیر مدرک بالقیاس میں قول صحابی مرفوع حدیث کے حکم میں ہوتا ہے۔جیسا کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں۔نیز اس روایت پر مصنف نے بھی کوئی کلام نہیں کیا ہے۔ تو اس کے قاعدے کے مطابق یہ روایتیں صحیح ہیں۔ واﷲ اعلم بالصواب!
۴۹… ’’عن علیؓ قال المھدی فتی من قریش ادم ضرب من الرجال (منتخب کنزالعمال ص۳۴ج۶،ھامش مسند احمد)‘‘{یعنی حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ مہدی قریش کے نوجوان ہوں گے اورچھریرے بدن کے آدمی ہوںگے۔}
۵۰… ’’عن علیؓ قال المھدی رجل منامن ولد فاطمہ (منتخب کنز العمال ص۳۴ج۶)‘‘{یعنی مہدی ہم میں سے ہوں گے حضرت فاطمہؓ کی اولاد سے۔}
۵۱… ’’عن علیؓ قال یبعث بجیش الی المدینۃ فیأ خذون من قدروا علیہ من آل محمدﷺ ویقتل من بنی ہاشم رجالا ونشاء فعندذالک یھرب المھدی