۱… وکیع: ان کا نام وکیع بن الجراح ہے۔ یہ مشہور محدث ہیں اورثقہ ہیں۔ حافظ ابن حجرؒ نے ان کے متعلق تقریب التہذیب میں لکھا ہے :’’ثقہ‘‘(ج۲ص۶۴۶)نیزاگر وکیع بن عدس ہو یا وکیع بن محرز ہو تو یہ دونوں بھی ثقہ ہیں۔
۲… اعمش:ان کا نام سلیمان بن مہران ہے۔یہ بھی ثقہ ہیں۔(تقریب ج۱ص۲۲۹)حافظ نے لکھا ہے کہ :’’ثقہ حافظ عارف بالقراء ۃ ورع ‘‘یعنی قابل اعتماد ہیں۔
۳… سالم: سالم سے مراد سالم بن ابی الجعد ہیں۔ان کے متعلق حافظ ابن حجرؒاور علامہ خزرجی نے خلاصہ میں لکھا ہے:’’قال احمد:لم یلق ثوبان وقال البخاری لم یسمع منہ‘‘یعنی امام احمد نے فرمایا کہ ان کی ملاقات ثوبان سے ثابت نہیں ہے اورامام بخاری نے فرمایا کہ انہوں نے ثوبان سے نہیںسنا۔تو اب اس روایت پر اعتراض ہوگا کہ یہ روایت انہوں نے ثوبانؓ سے بالاواسطہ نقل کی ہے۔ تو منقطع ہو گئی۔ لیکن اس کا جواب یہ ہے کہ ان کے اورثوبان کے درمیان معدان بن ابی طلحہ موجود ہے۔جیسے کہ خود مسند احمد(ص۲۷۶،۲۸۰،۲۸۱،۲۸۴ج۵) میں سالم اورثوبانؓ کے درمیان معدان بن ابی طلحہ موجود ہے۔ تومعلوم ہوا کہ یہ روایت بھی سالم نے معدان ہی سے لی ہے۔
البتہ ان کی عادات ارسال کی تھی یا یہ کہ معدان ان کے مشہوراستادتھے۔ اس لئے ان کا نام ذکر نہیں کیا اور اگر تدلیس بھی ہے ۔تو تدلیس ثقہ سے ہوگی۔اس لئے کہ معدان بھی ثقہ ہے۔ جیسے کہ حافظ ابن حجرؒ نے معدان کے متعلق تقریب التہذیب میں لکھا کہ :’’شامی ثقہ‘‘(ج۲ ص۵۹۴)یعنی معدان بن ابی طلحہ شامی ہیں اورقابل اعتبار ہیں۔ تو تدلیس ثقہ سے ہے اور ایسی صورت تدلیس کی محدثین کے نزدیک قابل اعتبار ہوتی ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت بہرحال قابل اعتبار ہے۔نیز سالم کی توثیق ، ابوزرعہ، یحییٰ بن معین اورامام نسائی نے کی ہے۔ تو وہ خود بھی ثقہ ہیں۔(حاشیہ خلاصہ ص۳۱) اس طرح معدان کی توثیق بھی مجلی اورابن سعد نے کی ہے۔(حاشیہ خلاصہ ص۳۸۳) نیز یہ کہ یہ حدیث مستدرک حاکم میں ثوبان سے بجائے معدان بن ابی طلحہ کے ابوالسماء الرحبی نے نقل کی ہے۔(مستدرک حاکم ص۵۰۲ج۴)
ابوقلابہ سے نقل کرنے والے خالد الحذاء ہیں۔ ان کا نام خالد بن مہران ہے۔ حافظ ابن