گا۔ وہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۔جیسے کہ وہ ظلم وزیادتی سے بھر چکی ہوگی۔ زمین و آسمان کے رہنے والے اس سے راضی ہوں گے اورمال برابر اورعدل سے تقسیم کرے گا اور امت محمدی کے دلوں کو مستغنی کر دے گا۔یہاں تک کہ ان کا منادی آواز دے گا کہ اگر کسی کو کوئی حاجت ہو تو میرے پاس آئے،سوائے ایک آدمی کے اورکوئی نہیں آئے گا وہ ایک آدمی آکر ان سے سوال کرے گا تو وہ فرمائیں گے کہ میرے خزانچی کے پاس جاؤ۔ وہ جائے گا تو خزانچی سے کہے گا کہ میں مہدی کا فرستادہ ہوں۔مجھے مال دے گے۔ وہ کہے گا لے لو۔ تو وہ اتنااٹھا لے گا کہ اٹھا نہیں سکے گا۔پھر اس کو کم کرے گا ۔اتنا لے گا جتنااٹھا سکے گا۔ پھر باہر جا کر نادم ہو جائے گا کہ پوری امت کو آواز دی گئی۔سوائے میرے کوئی نہیں آیا۔تو وہ مال واپس کرنا چاہے گا ۔لیکن خزانچی کہے گا نہیں ہم جب کچھ دیتے ہیں تو پھر واپس نہیں لیتے۔مہدی چھ ،ساتھ ،آٹھ یا نو سال تک رہے گا۔
یہ حدیث منتخب کنز العمال میںمحدث علی متقی نے مسند احمد کے حوالے سے نقل کی ہے۔: ’’وکل ماکان فی مسند احمد فھو مقبول فان الضعیف الذی فیہ یقرب من الحسن (منتخب کنز العمال علی ہامش مسند احمد)‘‘یعنی جو حدیث مسند احمد کی ہوگی ۔ وہ مقبول ہے ۔اس میں اگر ضعیف بھی ہو تو وہ درجہ حسن کے قریب ہوتی ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث بہرحال مقبول ہے۔نیز یہ حدیث ان ہی الفاظ کے ساتھ (مسند احمد ص۵۲ج۳)میں حضرت ابوسعید خدریؓ سے مروی ۔رواۃ کی تفصیل یہ ہے:
۱… زید بن الحباب:ان کے متعلق حافظ ابن حجرؒ نے تقریب التہذیب میں لکھا ہے: ’’اصلہ من خراسان وکان بالکوفۃ ورجل فی الحدیث فاکثر منہ وھو صدوق (ج۱ص۱۹۰)‘‘یعنی اصلاً یہ خراسان کے باشندے تھے۔ لیکن کوفہ میں رہتے تھے اور سچے تھے ۔نیز حافظ ابن حجرؒ کی تصریح کے مطابق یہ مسلم ،ترمذی ،نسائی،ابوداؤد اورابن ماجہ کے راوی ہیں۔ گویا ان سب کے نزدیک قابل اعتبار ہیں۔
۲… حماد بن زید: ان کے متعلق حافظ ابن حجرؒ نے تقریب التہذیب میں لکھا ہے:’’ثقۃ ثبت فقیہ (ج۱ص۱۳۷)‘‘یعنی قابل اعتماد اورفقیہ تھے۔
۳… معلی بن زیاد:معلی بن زیاد کے متعلق حافظ ابن حجرؒ نے تقریب التہذیب میں لکھا ہے :