یقاتلون علی الحق ظاہرین الی یوم القیامۃ قال فینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرھم تعال صل لنا فیقول لاان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ ھذا الامۃ (مسلم ص۷۸ج۱،باب نزول عیسیٰ)‘‘
{یعنی حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ سے سنا فرمارہے تھے کہ ہمیشہ میری امت میں ایک جماعت حق کے لئے لڑتی رہے گی اور وہ غالب رہے گی۔ یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے تو مسلمانوں کے امیر ان سے عرض کریں گے کہ آئیے نماز پڑھائیے۔ وہ فرمائیں گے کہ نہیں۔ اس امت کے لوگ خود بعض بعض کے لئے امام اور امیر ہیں۔}
اس حدیث میں بھی مسلمانوں کے امیر سے مراد مہدی ہیں۔ جیسے کہ شیخ الاسلام علامہ شبیراحمدعثمانی نے فتح الملہم میں لکھا ہے کہ :’’قولہ فیقول امیرھم الخ ھو امام المسلمین المھدی الموعود المسعود (فتح الملہم شرح صحیح مسلم ص۳۰۳ج۱)‘‘ علامہ شبیر احمد عثمانی کی ان عبارات سے معلوم ہوا کہ وہ سب احادیث جن میں امیر یا خلیفہ کا لفظ مبہم مذکور ہے۔اس سے مراد مہدی ہیں۔
۴۲… ’’ابشر وابالمھدی رجل من قریش من عترتی یخرج فی اختلاف من الناس وزلزال فیملأ الارض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا ویرضی ساکن السماء وساکن الارض ویقسم المال سماحا بالسویۃ ویملأ قلوب امۃ محمد غنی ویسعھم عدلہ حتی انہ یامر منادیا ینادی من لہ حاجۃ الی فما یأتیہ احد الارجل واحد یأتیہ فیسئلہ فیقول ائت الخازن حتی یعطیک فیاتیہ فیقول انا رسول المھدی فیلقی حتی یکون قدر مایستطیع ان یحملہ فیخرج بہ فیندم فیقول انا کنت اجشع امۃ محمد نفسا کلھم دعی الی ھذا المال فترکہ غیری فیرد علمہ فیقول انالانقبل شیئا اعطیناہ فیلبث فی ذالک ستااوسبعا اوثمانیا اوتسع سنین ولاخیر فی الحیوٰۃ بعدہ (منتخب کنز العمال علی ھامش مسنداحمد ص۲۹ج۲)‘‘
{ابوسعید الخدریؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ خوشخبری قبول کرو مہدی کے ساتھ کہ میرے اہل میں سے ہوگا اوراس کا ظہور امت کے اختلاف اورزلزلوں کے وقت ہو