ان دونوں روایتوں کا ترجمہ یہ ہے کہ ایک لشکر بیت اﷲ کا قصد کرے گا۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ ان کو بیداء کے مقام پر زمین میں دھنسا دیں گے۔ آگے عبداﷲ بن صفوان فرماتے ہیں کہ اس سے شامیوں کا وہ لشکر مراد نہیں جوعبداﷲ بن زبیر کے دور میں بیت اﷲ کے پاس ان کے مقابلے کے لئے آیا تھا۔
ان دونوں روایتوں میں اگرچہ مہدی کی صراحت نہیں ہے۔ لیکن ان دونوں صحیح روایتوں میں وہ صفات مذکور ہیں ۔جو مہدی کے نام کے صراحت سے احادیث میں مذکور ہیں۔ جس سے صرف اتنا ثابت کرنامقصود ہے کہ مہدی کے متعلق وہ روایتیں جو پہلے ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ اورمستدرک حاکم کے حوالہ سے گزر چکی ہیں۔ وہ بے اصل نہیں۔ بلکہ ان کی مؤید روایتیں مسلم میں بھی موجود ہیں۔ نیز یہ کہ مسلم ہی میں ان روایتوں کے بعد جوروایت مروی ہے۔ جس کو ہم آگے چل کر نقل کریں گے اس میں ’’رجل من قریش‘‘کے الفاظ موجود ہیں۔ جس سے محدثین کی تصریح کے مطابق مہدی ہی مراد ہے۔ توگویا ان حدیثوں کا تعلق بھی ظہور مہدی کے ساتھ ہے۔ نیز یہ کہ حدیث کے ساتھ تعلق رکھنے والے جانتے ہیں کہ امام مسلم کا طریقہ یہ ہے کہ وہ مبہم روایتوں کو پہلے نقل کرتے ہیں اور اس کے بعد اس روایت کی تشریح کے دوسری روایتیں نقل کرتے ہیں اور ان روایتوں کے بعد امام مسلمؒ نے ’’من رجل قریش‘‘والی روایت نقل کی ہے۔ جس میں گویا اس طرف اشارہ ہے کہ ان روایتوں کا تعلق بھی ظہور مہدی ہی سے ہے۔
۳۶… ’’حدثنا ابوبکر بن ابی شیبۃ حدثنا یونس بن محمد حدثنا القاسم بن الفضل الحرانی عن محمد بن زیاد عن عبداﷲ بن الزبیر ان عائشۃ قالت لمعبث رسول اﷲﷺ فی منامۃ فقلنا یا رسول اﷲ صنعت شیئا فی منامک لم تکن تفعلہ فقال العجب ان ناسا من امتی یؤمون البیت برجل من قریش قد لجأ بالبیت حتی اذا کانوا بالبیداء خسف بھم فقلنا یارسول اﷲ ان الطریق قد یجمع الناس قال نعم فیھم المستبصر والمجبور وابن السبیل یھلکون مھلکا واحداویصدرون من مصادر شتی یبعثھم اﷲ علی نیاتھم (مسلم ص۳۸۸ج۲،کتاب الفتن)‘‘
{حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺنیند میں ہل گئے اور مضطرب