: ’’وثانیھما وھو قول المالکین والکوفیین یقبل مطلقا وقال الشافعی یقبل ان اعتضد بمجیئہ من وجہ اخریباین الطریق الاولیٰ مسندا کان اومرسلا یترجح احتمال کون المحذوف ثقۃ فی نفس الامر(ص۵۵)‘‘
یعنی امام احمدؒ بن حببل کا قول ثانی اورمالکیہ اورکوفیین یعنی امام ابوحنیفہ ؒ وغیرہ کا قول یہ ہے کہ حدیث مرسل حجت ہے اورامام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ جب دوسری سند سے اس کی تائید ہو جائے تو پھر حجت ہوگی۔ چاہے دوسری سند مسند ہو یا مرسل۔
۳۲… ’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن ایوب وغیرہ عن بن سیرین قال ینزل ابن مریم علیہ ممصرتان بین الاذان والاقامۃ فیقولون لہ تقدم فیقول بل یصلی بکم امامکم انتم امراء بعضکم علی بعض (مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۳۵،باب الدجال،حدیث نمبر۲۱۰۰۲)‘‘یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اوران کے اوپر دوزرد قسم کے کپڑے ہوں گے۔اذان اوراقامت کے درمیان کا وقت ہو گا۔لوگ ان سے کہیں گے کہ نماز کے لئے آگے آجائیے، وہ فرمائیں گے کہ نہیں!تم اس امت کے لوگ ایک دوسرے کے امام ہو،تمہارا امام نمازپڑھائے۔
اس حدیث میں جو امام نما زپڑھائیں گے ۔وہ امام مہدی ہوں گے۔جیسے کہ مصنف عبدالرزاق میں اس روایت کے بعد دوسری روایت ہے کہ:’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمر قال کان ابن سیرین یری انہ المھدی الذی یصلی وراہ عیسیٰ (مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۳۵،باب الدجال،حدیث نمبر۲۱۰۰۳)‘‘یعنی عیسیٰ علیہ السلام جس امام کے پیچھے نماز پڑھیں گے وہ امام مہدی ہوں گے۔
یہ روایت صحیح ہے۔ علامہ حبیب الرحمن اعظمی اس روایت کے حاشیہ میں لکھتے ہیںکہ:
’’اخرج بعض معناہ البخاری ص۳۱۷ج۶ومسلم من حدیث ابی ھریرۃ واحمد من حدیث جابر وبعضہ مسلم من حدیث جابر ص۷۸ ج۱‘‘
یعنی اس روایت کے کچھ حصوں کی تخریج بخاری نے کی ہے اورمسلم اورمسند احمد میں بھی روایت موجود ہے۔تومعلوم ہوا کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے۔
۳۳… ’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن الزھری عن نافع مولی ابی قتادۃ