اس حدیث میں بھی اگرچہ نام کی صراحت موجود نہیں ہے۔ لیکن امام عبدالرزاق اور مسلم وغیر ہ کا اس کوخروج مہدی کے باب میں نقل کرنا اس با ت کی دلیل ہے کہ اس میں ’’امام‘‘ کے لفظ سے مہدی ہی مراد ہے۔
۳۱… ’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن ابی طاؤس عن علی بن عبداﷲ بن عباس قال لا یخرج المھدی حتی تطلع مع الشمس آیۃ‘‘(مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۱۷،باب المہدی،حدیث نمبر۲۰۹۴۰) یعنی مہدی اس وقت تک ظاہر نہیں ہوںگے جب تک سورج کے ساتھ کسی نشانی کاطلوع نہ ہو۔ یہ روایت بھی صحیح ہے اوراس راوۃ قابل اعتبار ہیں۔
عبدالرزاق اورمعمر بخاری اور مسلم کے مشہور راوی ہیں۔ علی بن عبداﷲ بن عباسؓ کے متعلق حافظ ابن حجرؒ نے تقریب التہذیب میں لکھا ہے:’’ثقہ عابد‘‘(ص۲۴۷) نیزان پر بخ م عد کی علامتیں بنائی ہیں۔ یعنی مسلم، بخاری کے ادب المفرد اورسنن اربعہ کے راوی ہیں اور ابن طاؤس کا نام عبداﷲ بن طاؤس ہے۔ حافظ ابن حجرؒ نے تقریب میں ان کے متعلق لکھا ہے:’’ثقۃ عابد فاضل‘‘(ص۱۷۷)یعنی ثقہ اورقابل اعتبار ہیں۔
یہ روایت اگرچہ مرسل ہے۔لیکن مرسل جمہور کے نزدیک حجت ہے۔امام شافعی کے نزدیک بھی جب مرفوع سے تائید ہو جائے تو پھرحجت ہے۔جیسے کہ علامہ شبیر احمد عثمانی نے مقدمہ فتخ الملہم میں لکھا ہے:’’وقال بعض الائمۃ المرسل صحیح یحتج بہ وھو مذہب ابی حنیفہ وما لک واحمد فیروایتہ المشہورۃ حکاہ النووی وابن القیم وابن کثیر وغیرھم وجماعۃ من المحدثین وحکاہ النووی فی شرح المذہب من کثیر من الفقھاء ونقلہ الغزالی عن الجماھیر (مقدمہ فتح الملہم ص۳۴ج۱)‘‘
یعنی بعض آئمہ نے کہا ہے کہ مرسل حدیث حجت ہے۔ یہ امام ابوحنیفہؒ ، امام مالکؒ اور مشہور روایت کے مطابق امام احمدؒ کا مذہب ہے۔ جیسے کہ امام نوویؒ، امام ابن قیمؒ اور ابن کثیرؒ نے نقل کیا ہے اورنوویؒ نے شرح مہذب میں اس کو بہت سے فقہاء سے اورامام غزالی نے جمہور سے نقل کیاہے۔
اسی طرح اس روایت کی تائید ہماری نقل کردہ مرفوع حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ تو پھر امام شافعیؒ کے نزدیک بھی حجت ہوگی۔جیسے کہ حافظ ابن حجرؒ نے شرح نخبۃ الفکر میں لکھا ہے: