المستدرک‘‘(نوٹ: اس حدیث کا ترجمہ بھی گزر چکا ہے)
۲۸… ’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن ایوب عن ابن سیرین عن ابی الجلد قال تکون فتنۃ ثم تتبعھا اخری لاتکن الاولی فی الاخرۃ الاکثرۃ السوط تتبعہ ذباب السیف ثم تکون فتنۃ فلایبقی ﷲ محرم الاستحل ثم یجتمع الناس علی خیرھم رجلاتاتینہ امارتہ ھنیئا وھو فی بیتہ (مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۱۷،باب المہدی،حدیث نمبر۲۰۹۳۶)‘‘{تین بڑے فتنے ہوں گے اس کے بعد چوتھا بہت بڑا فتنہ ہوگا۔ جس میں اﷲ تعالیٰ کی سب حرام کردہ چیزوں کو حلال بنادیاجائے گا۔ اس کے بعد لوگ ایک بہتر اور بزرگ آدمی یعنی مہدی پر جمع ہو جائیں گے۔اس کے پاس امارت آسانی سے آئے گی۔یعنی خود بخود ،جبکہ وہ گھر میں بیٹھا ہوگا۔}
اس حدیث کے راوی سب کے سب ثقہ ہیں۔
۲۹… ’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمرعن مطر عن رجل عن ابی سعید الخدریؓ قال ان المھدی اقنی اجلی (مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۱۷، باب المھدی حدیث نمبر۲۰۹۳۸)‘‘یہ حدیث بھی ابوداؤد کے حوالہ سے بمعہ ترجمہ گزر چکی ہے۔
اس حدیث میں باقی راوی تو ثقہ ہیں۔ سوائے اس کے کہ ایک آدمی مجہول ہے۔لیکن جیسے کہ ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ دوسری روایات اس کی متابع اورمؤید موجود ہیں۔ اس لئے یہ روایت بھی قابل اعتبار ہے۔
۳۰… ’’اخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن سعید الخدریؓ عن ابی نضرۃ عن جابر بن عبداﷲ قال یکون علی الناس امام لایعدھم الدراھم ولکن یحثوا (مصنف عبدالرزاق ج۱۰ص۳۱۷،باب المہدی،حدیث نمبر۲۰۹۳۹)‘‘
یہ حدیث بھی صحیح ہے۔علامہ حبیب الرحمن نے مصنف عبدالرزاق کے حاشیے میں لکھا ہے کہ:’’اخرجہ البزار ومسلم ص۳۲۵ج۲ من حدیث ابی سعید وجابر جمیعاً(مصنفص۳۷۳ج۱۱)‘‘ہاں یہ حدیث موقوف ہے ۔لیکن یہ بات محدثین کے نزدیک مسلم ہے کہ غیر مدرک بالقیاس مسائل میں قول صحابی مرفوع حدیث کے حکم میں ہے۔ خصوصاً جبکہ یہ حدیث ابوسعید خدریؓ سے مرفوع بھی منقول ہے۔