اورشکست کھائیں گے۔پھر اﷲ تعالیٰ ہاشمی کو یعنی مہدی کوفتح دے گا۔}
اسی طرح امام ذہبیؒ نے اس حدیث کوصحیح تسلیم کیاہے۔(تلخیص المستدرک ص۵۵۳ج۱)
اس روایت میں بھی اگرچہ نام کی صراحت نہیں ۔لیکن حضرت علیؓ کی دوسری روایت میں جیسے (ابوداؤد ص۱۳۱،کتاب المہدی،ج۲،ترمذی ص۴۶،ج۲)میں ہے،نام کی صراحت موجود ہے۔
۲۲… ’’حدثنا ابوالعباس محمد بن یعقوب حدثنا الحسن بن علی بن عفان العامری حدثنا عمر وبن محمدالعنقزی حدثنا یونس بن ابی اسحاق اخبر نی عمار الذھبی عن ابی الطفیل عن محمد بن الحنفیۃ قال کنا عند علیؓ فسالہ رجل عن المھدی فقال علیؓ ھیھات ثم عقد بیدہ سبعاً فقال ذاک یخرج فی اخر الزمان اذاقال الرجل اﷲ اﷲ قتل فیجمع اﷲ تعالیٰ قوما قزع کقزع السحاب یؤلف اﷲ بین قلوبھم لایستو حشون الی احد ولا یفرحون باحد یدخل فیھم وعلی عدۃ اصحاب بدرلم یسبقھم الاولون ولایدرکھم الاخرون وعلی عدد اصحاب طالوت الذین جاوزوامعہ النھر الی ان قال ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ(مستدرک حاکم ج۵ص۷۶۸،۷۶۷،حدیث نمبر۸۷۰۲)‘‘اسی طرح امام ذہبیؒ نے اس روایت کاتسلیم کیا ہے۔ (صفحہ مذکور) محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت علیؓ کے پاس موجود تھے کہ اتنے میں ایک آدمی نے حضرت علیؓ سے مہدی کے متعلق پوچھا تو حضرت علیؓ نے فرمایا: کہ یہ تو اور کی بات ہے۔ پھر اپنے ہاتھ کی مٹھی بنا کر سات مرتبہ اشارہ کر کے فرمایا کہ وہ آخر زمانے میں اس وقت نکلے گا جب ایک آدمی اﷲ اﷲ کہے گا تو اسے شہید کر دیا جائے گا۔ (یعنی اﷲ کا نام لینا جرم سمجھا جائے گا) پھر اﷲتعالیٰ لوگوں کو ایسے اکٹھا کر دے گا جیسا کہ بکھرے بادلوں کو اکٹھا کرتا ہے۔ پھر ان میں باہمی الفت پیدا کر دے گا۔ اس طرح کہ وہ کسی سے ڈریں گے نہیں اور نہ کسی کے آنے سے خوش ہوں گے۔ ان کی تعداد اصحاب بدر کے برابر ہوگی۔ پہلے لوگ ان سے آگے نہیں نکلے ہوں گے۔ بعد والے ان کے مرتبے کو نہیں پہنچے ہوں گے اور ان کی تعداد حضرت طالوت کے لشکر کے برابر ہوگی۔ وہ کہ جنہوں کے حضرت طالوت کے ساتھ نہر کو عبور کیا تھا۔ الیٰ آخر الحدیث!