اس طرح تلخیص المستدرک میں ذہبی نے اس حدیث کو علی شرط الشیخین مانا ہے۔
اس روایت کی طرف امام ترمذیؒ نے بھی (ص۴۶ج۲)میں اشارہ کیا ہے۔ اس روایت میں اگرچہ امام مہدی کے نام کی صراحت نہیں ہے۔لیکن ایک تو یہ کہ حضرت ابوہریرہؓ کی دوسری روایت میں نام کی صراحت موجود ہے اور ساتھ یہی صفات مذکورہ موجودہیں۔
نیز یہ بھی کہ محدثین نے اس سے مراد مہدی ہی لیاہے:
۲۱… ’’اخبر نی احمدبن محمد بن سلمہ العندی حدثنا عثمان بن سعید الدارمی حدثنا سعید بن ابی مریم انبانا نافع بن یزید حدثنی عیاش بن عباس ان الحارث بن یزید حدثہ انہ سمع عبداﷲ بن زریع الغافقی یقول سمعت علی بن ابی طالبؓ یقول ستکون فتنۃ یحصل الناس منھا کما یحصل الذہب فی المعدن فلاتسبوا اھلالشام وسبوا ظلمتھم فان فیھم الابدال وسیرسل اﷲ الیھم سیبا من السماء فیغرقھم حتی لو قاتلھم الثعالب غلبھم ثم یبعث اﷲ عندذالک رجلا من عترۃ لرسول ﷺ فی اثنی عشر الفااو خمسۃ عشرا الفا ان کثرو اامارتھم اوعلامتھم امت امت علی ثلاث رأیات یقاتلھم اھل سبع رایات لیس من صاحب رأیۃ الاوھو یطمع بالملک فیقتلون ویھزمون ثم یظھر الھاشمی فیرد اﷲ الی الناس الفتھم ونعمتھم فیکونون علی ذالک حتی یخرج الدجال ھذا حدیث صحیح الاسناد ولم یخرجاہ (مستدرک حاکم ج۵ص۷۱۵،۷۱۴،حدیث نمبر۸۶۰۵)‘‘
{حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ عنقریب فتنہ ہوگا ۔اس میں لوگ ایسے حاصل ہوں گے جیسے کان میں سونا نکلتا ہے۔ تم اہل شام کو گالیاں مت دو۔وہاں کے ظالم لوگوں کوبراکہو ان میں ابدال ہوں گے۔وہاں کے لوگوں پر بارش برسے گی،زیادہ لوگ غرق اورکمزور ہوجائیں گے۔ اگر گیدڑ بھی ان سے لڑے تو ان لوگوں پر غالب آئے۔ پھر اﷲ تعالیٰ ہاشمی کویعنی مہدی کو مبعوث کریں گے جونبی کریمﷺ کے اولاد میںسے ہوں گے۔ان کے ساتھ بارہ ہزار یا پندرہ ہزار کا لشکر ہو گا۔ان کی لڑائی کا نعرہ امت کالفظ ہوگا۔ تین جھنڈوں کے نیچے ان کالشکرلڑے گا۔ان کے مقابل سات جھنڈوں کے نیچے ہوں گے۔یعنی زیادہ ہر جھنڈے والا اقتدار کی طمع میںہوگا۔ وہ لڑیں گے