جب ان کی روایت کی تائید دوسری روایتوں سے ہوتی ہے تو اعتبار کیا جائے گا۔
(تقریب التہذیب ج۱ص۳۰۸)
۵… ابوزر عہ عمر وبن جابرالحضرمی:یہ ضعیف ہے اورشیعہ بھی ہے۔ لیکن دوسری صحیح روایات سے اس روایات کی تائید ہوتی ہے۔ (ج۱ص۴۳۶)
خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت بھی قابل اعتبار ہے۔اب ہم اس مستدرک حاکم کی کچھ روایتیں نقل کرتے ہیں:
۲۰… ’’حدثنا ابومحمد احمد بن عبداﷲ المزنی حدثنا زکریا بن یحییٰ الساجی حدثنا محمد بن اسماعیل بن ابی سمینۃ حدثنا الولید بن مسلم حدثنا الاوزاعی عن یحییٰ بن ابی کثیر عن ابی سلمۃ عن ابی ھریرہؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ یخرج رجل یقال لہ السفیانی فی عمق دمشق وعامۃ من یتبعہ من کلب فیقتل حتی یبقر بطون النساء ویقتل الصبیان فتجمع لھم قیس فیقتلھا حتی لایمنع ذنب تلعۃ ویخرج رجل من اھل بیتی فی الحرۃ فیبلغ السفیانی فیبعث لہ جندا منجندۃ فیھز مھم فیسیر الیہ السفیانی بمن معہ حتی اذاصار ببیداء من الارض خسف بھم فلاینجوا منھم الا المخبر عنھم ۰ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ (مستدرک حاکم ج۵ص۷۲۷،حدیث نمبر۸۶۳۳)‘‘
{حضرت ابوہریرہؓ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی دمشق کے درمیان سے نکلے گا۔ جس کو سفیانی کہاجائے گا۔اس کے تابعداری کرنے والے قبیلہ کلب کے لوگ ہوں گے وہ لوگوں کو قتل کرے گا۔یہاں تک کہ عورتوں کے پیٹ چاک کرے گا اوربچوں کو قتل کرے گا۔ قبیلہ قیس کے لوگ ان کے مقابلے میں جمع ہو جائیں گے ۔وہ ان کو بھی قتل کردے گا۔ یہاں تک کہ کوئی باقی نہیں رہے گا اورمیرے اہل بیت میں سے ایک آدمی نکلے گا(یعنی مہدی) حرہ کے مقام پر سفیانی اس کے مقابلے کے لئے فوج بھیجے گا۔مہدی ان کوشکست دے گا ۔پھر سفیانی خود اپنے سب لشکر کو لے کر اس کے مقابلے کے لئے آئے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ بیداء کے مقام تک پہنچے گاتوزمین ان کو نگل لے گی۔ان میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا۔}