نیز ان پر خ م د س ق کی علامات بنائی ہیں۔ یعنی بخاری، مسلم،ابوداؤد،نسائی اور ابن ماجہ کے راویوں میں سے ہیں۔ یعنی ان سب کے نزدیک قابل اعتبار اورثقہ ہیں۔
۲… احمد بن عبدالمالک:یہ بھی ثقہ ہیں۔ حافظ ابن حجرؒ نے تقریب میں لکھا ہے :’’ثقۃ تکلم فیہ بلاحجۃ‘‘(تقریب ج۱ص۱۸)یعنی ثقہ ہیں اور جن لوگوں نے ان پر جرح کی ہے وہ بلادلیل ہے۔
۳… ابوالملیح الرقی:ان کا نام حسن بن عمر یا عمرو ثقہ ہیں اوربخاری ،ابوداؤد ،نسائی و ابن ماجہ کے راوی ہیں۔ملاحظہ ہو (تقریب التہذیب ج۱ص۱۱۸)
۴… زیاد بن بیان:یہ بھی صدوق ہیں اورابوداؤد ابن ماجہ کے راویوں میں سے ہیں۔
(تقریب التہذیب ج۱ص۱۸۴)
۵… علی بن نفیل :ان کے متعلق حافظ حجرؒ نے تقریب میں لکھا ہے :’’لاباس بہ‘‘
(ج۱ ص۴۲۰)
۶… سعید بن مسیب :مشہور تابعی اورامام جو توثیق سے مستغنی ہیں۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی قابل اعتبار ہے۔
۱۸… ’’حدثنا ھدیۃ بن عبدالوھاب حدثنا سعد بن عبدالحمید بن جعفر عن علی بن زیاد الیمامی عن عکرمۃ بن عمار عن اسحاق بن عبداﷲ بن ابی طلحۃ عن انس بن مالک قال سمعت رسول اﷲ ﷺ یقول نحن ولد عبدالمطلب سادۃ اھل الجنۃ انا وحمزۃ وعلی جعفر والحسن والحسین والمھدی (سنن ابن ماجہ ص۳۰۰،باب خروج المھدی)‘‘{انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے سناہے،فرماتے ہیں کہ ہم عبدالمطلب کی اولاد جنت کے سردار ہوں گے۔یعنی میں حمزہ، علی،جعفر،حسن،حسین اورمہدی۔}
یہ روایت بھی ابن ماجہ کے موضوعات میں شامل نہیں ہے۔ نیز اس کے متابعات اور شواہد موجود ہیں۔ اس روایت کے رواۃ کی تفصیل یہ ہے:
۱… ہدیۃ بن عبدالوہاب:یہ صرف ابن ماجہ کے راوی ہیں اورحافظ نے تقریب میں لکھا ہے:’’صدوق‘‘(ج۲ص۶۳۳)یعنی ثقہ ہیں۔