شیعہ عقیدہ مراد نہیں۔جیسے کہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ نے تحفہ اثنا عشریہ میں اس کی صراحت کی ہے۔ (تحفہ اثنا عشریہ ص۶،۱۱،۸۱)
نیز فیض الباری میں خاتم المحدثین حضرت علامہ انورشاہ کشمیریؒ نے بھی اس پر بحث کی ہے۔ملاحظہ ہو (فیض الباری ج۴)نیزیہ عبدالرزاق صحاح ستہ کے راوی ہیں۔ ’’کماصرح علیہ الحافظ ابن حجر فی التقریب بعلامۃ ع(تقریب التہذیب ج۱ص۳۵۵)‘‘
۴… سفیان الثوری:ان کا نام سفیان بن سعید بن مسروق الثوری ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے ان کے متعلق لکھا ہے :’’ثقۃ حافظ فقیہ عابد امام حجۃ من رؤس الطبقۃ السابعۃ (ج۱ص۲۱۶)‘‘صحاح ستہ کے راوی ہیں۔
۵… خالد الخدا: ان کا نام خالد بن مہران ہے۔ ابوالمنازل ان کی کنیت ہے۔حافظ ابن حجرؒ نے ان کے متعلق لکھا ہے :’’وھوثقۃ یرسل(ج۱ص۱۵۳)‘‘یعنی وہ ثقہ ہے۔ کبھی کبھی ارسال کرتے ہیں۔ نیز ان پر ع کی علامت بھی بنائی ہے۔ یعنی صحاح ستہ کے راویوں میں سے ہیں۔
۶… ابی اسماء الرحبی:ان کا نام عمر وبن مرثد ہے اورثقہ ہیں۔(تقریب التہذیب ج۱ص۴۴۶)
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت ضعیف نہیں ہے۔ بلکہ قابل اعتبار ہے۔
۱۶… ’’حدثنا عثمان بن ابی شیبۃ حدثنا ابوداؤد الحفری حدثنا یاسین عن ابراہیم بن محمد بن الحنیفۃ عن ابیہ عن علی قال قال رسول اﷲ ﷺ المھدی من اھل البیت یصلحہ اﷲ فی لیلۃ(سنن ابن ماجہ ص۳۰۰، باب خروج المہدی)‘‘{یعنی مہدی اہل بیت سے ہوگا اوراﷲ تعالیٰ اس کو امارت کی صلاحیت ایک ہی رات میں دیں گے۔}
علیؓ کی روایت مہدی کے متعلق ترمذی،ابوداؤد اورمستدرک حاکم میں بھی صحیح سندوں کے ساتھ مذکور ہے۔ ملاحظہ ہو(ترمذی ص۴۶ج۲،باب خروج المہدی،ابوداؤد ص۲۳۲ ج۲،کتاب المہدی،مستدرک حاکم ص۵۵۴،۵۵۷ج۴) نیز اس کی صحت پر حاکم اور ذہبی دونوں متفق ہیں۔ اب اس روایت کے رواۃ کی تفصیل ملاحظہ ہو:
۱… عثمان بن ابی شیبہ: ان کے متعلق تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ملاحظہ ہو
(تقریب التہذیب ج۱ص۳۹۵)